• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 43006

    عنوان: جناب ان الفاظ سے طلاق کا کیا حکم ہے ؟ آیا طلاق ہوئی یا نہیں؟ اور اگر ہوئی تو کتنی؟

    سوال: موقع پر شوہر بیوی اور بیٹی موجود تھیشوہر نے بیوی سے لڑائی کے دوران یہ الفاظ کہے "میری طرف سے تو فارغ ہے جا جس کنجر سے شادی(یا نکاح کہا یاد نہیں )کرنی ہے کر لے۔ اس کے دو یا تین دن بعد بیوی سے کہا کہ "تو میرے برتن کیوں دھو رہی ہے، میں نے تو تجھے فارغ کر دیا ہے"(یا کہا کہ "فارغ کر دیا تھا" ،یاد نہیں لیکن غالب گمان یہ ہے کہ "میں نے تو تجھے فارغ کر دیا ہے" کہا تھا)۔ شوہر کا بیان ہے کہ یہ الفاظ طلاق کی نیت سے نہیں کہے تھے اور نہ ہی طلاق دینے کا ارادہ کیا تھا ۔ موقع پر موجود تینوں لوگوں کا بیان ہے کہ اس وقت طلاق کا تذکرہ بھی نہیں ہو رہا تھا.معلوم یہ کرنا ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ اور اگر ہو گئی تو کتنی؟ اگر رجوع کی گنجایش موجود ہے تو اسکا طریقہ بھی بتا دیں۔ جواب سے جتنا جلد ہو سکے مطلع فرما دیں۔

    جواب نمبر: 43006

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 94-77/B=2/1434 ”تو میری طرف سے فارغ ہے“ یہ الفاظ طلاق کنایہ کے ہیں،اگر طلاق کی نیت سے کہا ہے تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی۔ آگے کا جملہ اس بات کا قرینہ ہے ”جس کنجر سے شادی کرنی ہے کرلے“ کہ شوہر نے طلاق ہی کی نیت سے پہلا جملہ کہا ہے۔ اس لیے شوہر کا یہ کہنا کہ اس نے طلاق کی نیت سے نہیں کہا تھا معتبر نہ ہوگا۔ برتن دھونے پر اعتراض کرنا یہ دوسرا قرینہ ہے، بہرحال طلاق بائن ایک واقع ہوگئی، اگر شوہر اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہے تو نئے مہر کے ساتھ جدید نکاح عدت کے اندر یا عدت کے بعد جب چاہے بیوی کی رضامندی اور اجازت کے ساتھ کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند