Q. ہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔