معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 42572
جواب نمبر: 42572
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1221-1317/N=1/1434 (۱) اللہ تعالیٰ آپ کے لیے خیر کا فیصلہ فرماکر آپ کو اس پر راضی وخوش کردیں اور آپ کو سکون وعافیت کی بہترین زندگی عنایت فرمائیں، آمین۔ (۲) صبر وہمت سے کام لیں، کثرت سے اللہ سے خیر کی دعا کریں اور روزانہ صبح وشام دونوں وقت پابندی کے ساتھ استغفار کی کم ازکم تسبیحات پڑھا کریں، کیونکہ استغفار کو لازم پکڑنے سے اللہ تعالیٰ ہرتنگی ومصیبت سے نکلنے کا راستہ اور غم وفکر سے خلاصی کی صورت پیدا فرمادیتے ہیں، اور ایسی جگہ سے رزق عنایت فرماتے ہیں جہاں سے آدمی کو وہم وگمان بھی نہیں ہوسکتا عن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من لزم الاستغفار جعل اللہ لہ من کل ضیق مخرجا ومن کل ہم فرجا ورزقہ من حیث لا یحتسب․ رواہ أحمد وأبوداوٴد وابن ماجہ (مشکاة شریف، کتبا الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثاني: ۲۰۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند