عنوان: کیا طلاق ہو گئی؟
سوال: گزارش یہ ہے کہ میرے کَزن اور اسکی بیوی کی لڑائی ہو گئی تھی کسی بات پر اُس نے اپنی بیوی سے کہا کہ تم کو پیسے نہیں طلاق دینے کو دل کر رہا ہیاِس دوران بیوی نے اسے اور غصہ دلا دیا اور کہا کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی تو اُس نے گالی دے کر کہا کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں دو مرتبہ کہا اور اسکے بعد اسکے گھروالے آگئے تواس نے ان سے بھی کہا کے اسکو لے جاؤ میں نے اِس کو طلاق دے دی ایک مرتبہ کہا اور یہ لفظ اسکے گھروالوں نے بھی سنا.اور پہلے وہ فقہ حنفی سے تھا طلاق کے بعد اُسنے اہلحدیث والوں سے فتویٰ لیا اوراہلحدیث ہو گیا ان کے مطابق طلاق واقع نہیں ہوئی.اور اسکے باقی گھروالوں کے لئے کیا حکم ہے وہ اُس سے تعلق رکھیں یا نہیں.کیا اسکا اپنے باقی گھروالوں کے ساتھ گھر میں رھنا درست ھے؟براہِ کرم قرآن و حدیث کی رشنی میں فتویٰ دے دیجئے.
جواب نمبر: 4255901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1949-1506/B=1/1434
صورتِ مذکورہ میں ”میں تم کو طلاق دیتا ہوں“ دو مرتبہ کہنے سے دو طلاق رجعی واقع ہوئیں، بعد میں بیوی کے گھر والوں سے یہ کہنا کہ اس کو لے جاوٴ میں نے اس کو طلاق دیدی۔ یہ پہلی دو طلاقوں کی حکایت اور خبر ہے، علیحدہ مستقل تیسری طلاق اس سے نہیں پڑی، لہٰذا عدت کے اندر شوہر لوٹا سکتا ہے، نکاح کی یا حلالہ کی ضرورت نہیں، نہ ہی اہل حدیث غیر مقلد بننے کی ضرورت ہے، غیرمقلدوں کا شمار اہل حق میں سے نہیں ہے۔ اپنا ایمان خراب نہ کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند