• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 42468

    عنوان: طلاق کے بارے میں

    سوال: میں اپنی بیوی کے طور طریقے سے تنگ آچکا ہوں حلانکہ میری شادی کو ۱۰ سال ہو چکے ہیں لیکن میں اپنوں میں شادی ہونے کی وجہ سے بیوی کو سمجھا کر ڈانٹ کر مار کر ہر طرح کوشش کر لی لیکن وہ سدھرنے کا نام نہیں لے رہی ہے اب میرے والدین نے بھی طلاق دینے کو کہہ دیا ہے، وہ اپنے بچوں کا بھی دیکھ بھال نہیں کرتی ہے اور میں اسکو طلاق دینا چاہتا ہوں ۔ برائیکرم ہماری رہنمائی کریں کہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں میں اسے کیسے طلاق دوں ؟

    جواب نمبر: 42468

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1135-1171/N=1/1434 شریعت میں طلاق کا سب سے بہتر اور عمدہ طریقہ یہ ہے کہ جس پاکی میں عورت سے صحبت نہ کی گئی ہو اس میں صاف اور صریح الفاظ میں صرف ایک طلاق دی جائے اور پھر عدت ختم ہونے تک مزید کوئی طلاق نہ دی جائے، اوراگر رجعت کا ارادہ بالکل نہ ہو تو دورانِ عدت اسبابِ رجعت سے بھی پرہیز کیا جائے، عورت کی جب عدت مکمل ہوجائے گی، تو وہ مکمل طور پر نکاح سے نکل جائے گی، کذا في الدر والرد (کتاب الطلاق: ۴/۴۳۲، باب الرجعة: ۵/۳۸، ط: مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند