معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 42419
جواب نمبر: 4241931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2184-1716/B=1/1434 اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ ”مجھے تم بہت یاد آتی ہو، تو اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی“ آپ کوئی وہم نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
حضرت
میرے دو سوال ہیں (۱)زید
اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے کرتے غصہ میں یہ کہا کہ اگر تم کو میرے ساتھ نہیں
رہنا ہے تو [طلاق لے لو] حالانکہ نیت میں طلاق دینے کی نہیں ہے کیا طلاق ہوجائے
گی؟ (۲)یا
پھر غصہ میں کہا کہ طلاق لے لو اور چلی جاؤ یہاں بھی طلاق دینے کی نیت نہیں ہے۔
برائے مہربانی جواب آج ہی دیں ممنون رہوں گا۔
میری بیوی اور میرا جھگڑا ہوا۔ اسی جھگڑے کے دوران میری بیوی نے مجھے کافی برابھلا کہا، اس کے اس طرح زبان دراز ی پر مجھے انتہائی غصہ آیا اورمیں نے اس کو کہہ دیا کہ آئندہ اگر تم نے مجھے گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہوجائے گی۔ اورساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ اب یہ بات تمہارے اختیار میں ہے۔ اب میری بیوی بہت زیادہ فکر مند ہے کیوں کہ میں نے طلاق کا لفظ ایک شرط کے ساتھ ذکر کیا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ برہم ہے اور وہ بہت زیادہ خوف زدہ بھی ہے۔ اب وہ مجھ سے بات نہ کرے گی اور نہ میرے پاس آئے گی۔ کیا طلاق اس طرح ہوسکتی ہے کہ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ تم نے اگرمجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ اب وہ خوف زدہ ہے حتی کہ مجھ سے بات کرتے ہوئے بھی اور وہ سوچتی ہے کہ چونکہ میں نے لفظ گالیاں استعمال کی ہیں تو یہ ہر اس چیزپر صادق آئے گی جو کہ وہ غصہ سے مجھے کہے گی ۔ اور اس کے بعد میں نے اس کو یہ واضح کیا کہ جو کچھ میں نے کہا تو واضح الفاظ یہ تھے ?اگر تم نے مجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ میں اسے صرف سمجھا رہا تھا کہ میں نے تمہیں طلاق نہیں دیں ہیں۔ میں نے اب یہ طلاق کا معاملہ تمہارے ہاتھ میں دے دیا ہے کہ ....
8469 مناظرطلاق كے بعد رجوع كرنے كے لیے كیا گواہ بنانا ضروری ہے؟
9702 مناظر