• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 42407

    عنوان: طلاق ک مسائل

    سوال: تقریبن ایک مہینہ پہلے میری بیوی کی طبیت بہت خراب تھی حمل کی وجہ سے. اسس لیے می نے اسے کھا ک او می تمہے باہر بازار می لے کر چلتا ہو تا ک تمہارا ذھن تھوڑا آزاد ہو جائے. میری طلاق کی نیت بلکل بھی نا تھی بل ک می نے اسے خوش ہو کر یہ کھا ک شاید باہر جانے سے تمھاری طبیت ٹھیک ہو جائے. کیا اس طرح کہنے سے نکاح پر کچھ اثر پڑتا ہے؟

    جواب نمبر: 42407

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2182-1714/B=1/1434 میں تمھیں بازار میں لے کر چلتا ہوں تاکہ تمھارا ذہن تھوڑا آزاد ہوجائے، اس میں طلاق کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اس جملہ میں شوہر اپنی بیوی کو بازار لے چلنے کے لیے کہتا ہے اور بازار لے چلنے کی وجہ بتاتا ہے تاکہ بازار چلنے سے تمہارا ذہن تھوڑا آزاد ہوجائے، یہاں تو طبیعت خراب ہونے سے جو فکر اسے لاحق تھی اس سے آزاد کرانے کے لیے بازار لے جارہا ہے، اس لیے یہاں آزاد کا لفظ طلاق کے معنی میں لیے جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس طرح کہنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند