معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 42407
جواب نمبر: 42407
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2182-1714/B=1/1434 میں تمھیں بازار میں لے کر چلتا ہوں تاکہ تمھارا ذہن تھوڑا آزاد ہوجائے، اس میں طلاق کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، اس جملہ میں شوہر اپنی بیوی کو بازار لے چلنے کے لیے کہتا ہے اور بازار لے چلنے کی وجہ بتاتا ہے تاکہ بازار چلنے سے تمہارا ذہن تھوڑا آزاد ہوجائے، یہاں تو طبیعت خراب ہونے سے جو فکر اسے لاحق تھی اس سے آزاد کرانے کے لیے بازار لے جارہا ہے، اس لیے یہاں آزاد کا لفظ طلاق کے معنی میں لیے جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس طرح کہنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند