سوال: کچھ مہینے پہلے میری اور بیوی کی کسی گھریلو مسلے پر بحث ہو رہے تھی میرا مطلب ہے ک می نے بیوی کو کھا ک صحبت ک وقت تم فلانے انداز می لیت جایا کرو تا ک مجھے عضو کو دخول کرنے می آسانی ہو سکے۔لکن میری بیوی اسس بات پر الجھن کا شکار ہو گے اور اسی بحث می مے نے بیوی سے کہ دیا ک تم میری طرف سے آزاد ہو جو مرضی کرنا ہے کرو تمہارا میرا کوئی تعلق نہیں ہے می اپنی زندگی ہونے والی اولاد ک ساتھ گزار لو گا۔اسس ساری گفتگو می نا تو کوئی طلاق کا مزاکرا چل رہا تحت اور نا ہے بیوی طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی. می نے صرف اسس خاص مسلے ک اعتبار سے بیوی کو یہ جملہ بولا. می نے پاکستان می مفتی سحاب ک سامنے حلفیہ اللہ پاک کی قسم بھی کہے ہے ک میری طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی. اور مفتی صہب نے عرض کیا ک آپ دونو میا بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہے.
جواب نمبر: 4240601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2181-1713/B=1/1434
پہلا سوال اور یہ دوسرا سوال دونوں ایک ہیں اسکا جواب بھی وہی ہے جو پہلے ورق میں لکھا جاچکا ہے۔