• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 42403

    عنوان: طلاق ک مسائل

    سوال: می نے ایک دفع بیوی کو دانت دیا تو اس نے جوابن مجھے کھا ک آیندہ اگر آپ نے مجھے ڈانٹا تو می آپ کی شکایت آپ ک والد سحاب کو لگا دو گی اور اسی بحث می مے نے بیوی سے کہ دیا ک تم میری طرف سے آزاد ہو جو مرضی کرنا ہے کرو تمہارا میرا کوئی تعلق نہیں ہے می اپنی زندگی ہونے والی اولاد ک ساتھ گزار لو گا۔اسس ساری گفتگو می نا تو کوئی طلاق کا مزاکرا چل رہا تحت اور نا ہے بیوی طلاق کا مطالبہ کر رہی تھی. می نے صرف اسس خاص مسلے ک اعتبار سے بیوی کو یہ جملہ بولا. می نے پاکستان می مفتی سحاب ک سامنے حلفیہ اللہ پاک کی قسم بھی کہے ہے ک میری طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی. اور مفتی صہب نے عرض کیا ک آپ دونو میا بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہے.

    جواب نمبر: 42403

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2180-1712/B=1/1434 تم میری طرف سے آزاد ہو، یہ طلاق کے معنی میں مستعمل ہونے کی وجہ سے مثل صریح طلاق کے ہوگیا ہے، اور چونکہ اس کے بعد تمہارا میرا کوئی تعلق نہیں، یہ کنایہ کا لفظ کہا ہے، اس کی وجہ سے پہلی طلاق بھی بائن ہوگئی۔ آگے یہ کہنا کہ ”میں اپنی زندگی ہونے والی اولاد کے ساتھ گذارلوں گا۔ یہ سب طلاق ہی کے مفہوم ونیت کو ظاہر کرتا ہے، اس لیے شوہر کا یہ کہنا کہ میں نے طلاق کے لیے یہ جملہ نہیں کہا ہے، قابل تسلیم نہیں۔ بیوی پر طلاق بائن واقع ہوچکی ہے، شوہر اسے اگر اپنی شریک حیات بناکر رکھنا چاہتا ہے تو عدت کے اندر یا عدت کے بعد جب چاہے نکاح جدید کرکے بیوی کو رکھ سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند