Q. اگر ایک شخص کہے کہ اگر میری بیوی اپنے بہن کے گھر گئی تو میری طرف سے طلاق ہے۔ یہ الفاظ اس وقت کے ہیں جب بیوی کی بہن کی شادی نہیں ہوئی تھی اور جس جگہ اس کا بیاہ ہورہا تھا اس پر یہ شخص ناراض تھا اور اس گھر سے مراد سالی کا سسرال تھا، اب جب لڑکی کی شادی ہوچکی ہے وہ شخص اپنے الفاظ پر پشیمان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اپنے بہن کے گھر جائے۔ برائے مہربانی بتادیں کہ اس صورت میں اس کی بیوی اگر بہن کے گھر جاتی ہے تو طلاق واقع ہوجاتی ہے کہ نہیں؟ اور کونسی قسم کی طلاق ہوگی اور چانے سے صرف ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجائے گی یا ہربار جانے سے الگ الگ طلاق واقع ہوگی۔ اگر اس صورت حال کا کوئی شرعی حل ہو تو مہربانی فرماکر ہدایت فرمادیں تاکہ وہ عورت اپنے بہن کے گھر جاسکے۔