معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 42057
جواب نمبر: 42057
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1712-1146/H=11/1433 (۱) صحیح صحیح طریقہ سے نکاح میں آنے کی چاہت درست ہے۔ (۲) جائز ہے۔ (۳) آپ کو اس سلسلہ میں کچھ اختیارات نہیں، البتہ مطلقہ عورت کو اختیار ہے کہ آپ کے علاوہ جس سے چاہے اپنا عقدِ ثانی کرلے، دوسرا شوہر بعد جماع کے طلاق دیدے یا بعد جماع کے اس کی وفات ہوجائے اور بہرصورت عدت مکمل گذرجائے تب عورت کو پھر اپنے نکاحِ جدید کا حق حاصل ہوجائے گا، اس وقت اس کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ آپ کے ساتھ باقاعدہ نکاحِ جدید کرلے، آپ کے حق میں مذکورہ عورتِ مطلقہ کے حلال ہونے کی کوئی سبیل دوسری نہیں ہے، حاصل یہ کہ آپ کے دوست سے اگر اس عورت نے نکاح کرلیا اور دوست نے بغیر جماع کیے طلاق دیدی تو طلاق تو واقع ہوجائے گی، مگر آپ سے نکاح حلال نہ ہوگا، الغرض دوست سے معاملہٴ مذکورہ کرنا صحیح طریقہ نہیں بلکہ انتہائی غلط طریقہ ہے۔ (۴) حلالہٴ شرعیہ کا صحیح طریقہ نمبر (۳) کے تحت تفصیل سے لکھ دیا گیا، بخاری شریف ج:۲/ ۷۹۱ ودیگر کتب حدیث نیز شروحِ حدیث فقہ وفتاویٰ میں اس کی صراحت ہے اور وہی صحیح طریقہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند