معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 41799
جواب نمبر: 41799
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1512-952/L=11/1433 نکاح کے بعد اگر اسی لڑکی پر راضی ہوجائے تو بہتر ہے کیونکہ طلاق اللہ کے نزدیک مباح چیزوں میں سب سے مبغوض اور ناپسندیدہ ہے، نیز بسا اوقات لڑکی میں کوئی خرابی ہوتی ہے لیکن اس کی دوسری عادات بہتر ہوتی ہیں، مثلاً لڑکی بدصورت ہے لیکن اس کے دوسرے اخلاق عمدہ ہیں، اس کے بالمقابل کبھی لڑکی میں ظاہری حسن ہوتا ہے لیکن اس کے اخلاق اچھے نہیں ہوتے، اس لیے بروقت ظاہر پر ہی نہیں جانا چاہیے، خلاصہ یہ کہ اس شخص سے ہماری درخواست یہ ہے کہ اگر طلاق نہ دے کر اسی کے ساتھ رہ جائے تو یہ بہتر ہوگا، باقی اگر طلاق دینا ہی چاہے تو صرف ایک طلاق دے اور ایسے ہی چھوڑدے کہ اس کی عدت گذر جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند