معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 41005
جواب نمبر: 4100531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1362-867/L=10/1433 طلاق کے وقوع میں تو کوئی شبہ نہیں ہے، البتہ اگر آپ کے دوست نے دوسری اور تیسری طلاق بطور تاکید کے (پہلی طلاق کو مضبوط بنانے کے لیے دی ہے) اس پر وہ حلف اٹھانے کے لیے بھی تیار ہوں تو ایسی صورت میں صرف ایک طلاق رجعی واقع ہوگی اور دوسری وتیسری طلاق لغو ہوجائے گی، اور شوہر کو تاوقتِ عدت رجعت کا حق حاصل ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
2467 مناظر