• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 40803

    عنوان: انتہائی غصے کی حالت میں دی جانے والی ٣ طلاقوں کے بارے میں

    سوال: میرے کزن نے انتہائی غصے کی حالت میں اپنی بیوی کوایک طلاق دی، پھر دو سال بعد انتہائی غصّے کی حالت میں اسے ایک ہی نشست میں ۲ طلاقیں دیدی۔ یاد رہے کہ اس کا غصّہ ایسا ہے کہ وہ اکثر خود اپنی ذات کو بھی نقصان دیتا ہے ہاتھ کاٹ کر۔ مفتی کو جب یہ صورتحال بتائی گئی تو انہوں نے فتویٰ دیا کے بعد میں دی جانے والی ۲ طلاقوں کو صرف ایک مانا جائے گا کیوں کہ اس وقت شوہر غصّے میں تھا اور سانس کا فرق بھی آگیا کیوں کے ایک ہی نشست میں دی گیں ہیں، ہم خاندان والوں کا کہنا ہے کہ طلاق ہوگئی ہے لیکن مفتی کے آگے ہم چپ ہو گیے۔ کزن کہتا ہے کہ مفتی کا فتویٰ ٹھیک ہے اور یہ میری بیوی ہے، آپ اسلام کی رو سے بتائیں کہ آیا مفتی کا فتویٰ ٹھیک ہے یہ نہیں؟ اگر صحیح نہیں ہے تو کیا ہم کزن سے میل جول رکھیں یا نہیں؟ کیوں کے یہ حرام کام ہوگا۔

    جواب نمبر: 40803

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1341-835/L=9/1433 مذکورہ بالا صورت میں جب ایک طلاق دینے کے بعد شوہر نے مزید دو طلاق دیدی تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور بیوی مغلظہ بائنہ ہوکر حرام ہوگئی، بعد کی دو طلاقوں کو ایک ماننے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آرہی ہے، تاہم جب تک مفتی مذکور کا فتویٰ سامنے نہ ہو اس وقت تک اس فتوی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند