عنوان: خلع یک طرفہ نہیں ہوتا، بلكہ زوجین کی رضامندی سے ہوتا ہے
سوال: میں اور میری بیوی ہم دونوں اللہ کے فضل سے اچھے مزاج کے ہیں، میرے سسر کا انتقال ہوگیاہے ، میرے بیوی کے ماموں یہ چاہتے ہیں کہ میری بیوی کی شادی کسی سے کرا ک انکے جائداد کو اپنے ہاتھ میں لے لے۔ کچھ دن پہلے میرے اور میرے بیوی کے درمیان تناوَ ہو گیا تھا، اسی کا فائدہ اٹھا ک میرے ممیا سسر دارالقضاء میں خلع کے لیے پیل کر ڈالا، میں گھر واپس آیا تو دیکھا کہ نوٹس آیا ہوا ہے، ابھی کچھ جواب نہیں لکھ پایا تھا کہ میرے موبائل میں ایک میسج آیا کہ آپکا خلع ہو گیا، جب کہ میری بیوی ۸ مہینے سے حمل ہے، اب بتائیں کہ کیا کیا جائے؟میں مولانا کو فون کیا جس نمبر سے میسج آیا تھا لیکن وہ فون نہیں اٹھاتے ہیں، یہ سچ ہے کہ عورت ناقص العقل ہوتی ہے،پھر میرے ممیا سسر نے اس بات کا فائدہ اٹھایا، براہ کرم، بتائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔
جواب نمبر: 4013530-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1144-1144/M=8/1433
خلع یک طرفہ نہیں ہوتا، خلع زوجین کی رضامندی سے ہوتا ہے، اگر آپ نے خلع کو منظور نہیں کیا ہے اور نہ بیوی کو کسی قسم کی طلاق دی ہے تو وہ آپ کی زوجیت میں برقرار ہے۔ بیوی کے ماموں کو سمجھائیں، ان کا طرزِ عمل صحیح نہیں ہے، میاں بیوی کے مابین آپسی تناوٴ ہوجائے تو افہام وتفہیم کے ذریعہ معاملہ کو رفع دفع کرنا چاہیے اور خوشگوار زندگی گذارنی چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند