معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 40028
جواب نمبر: 4002801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1109-1109/M=8/1433 اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کی عدت تین ماہواری حیض کے ذریعہ پوری ہوگی، اور خلع کے وقت اگر حیض آرہا تھا تو اس کا اعتبار نہیں ہے؛ بلکہ اس کے بعد مکمل تین حیض آجائیں تو عدت پوری ہوجائے گی، پھر دوسری جگہ شادی ہوسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری شادی 2005میں ہوئی۔ 2005 تک ہماری زندگی بہت خوش گوار گزری۔ 2005میں میں سعودیہ عربیہ آگیا۔میرے سعودیہ آنے کے بعد میری بیوی کاناجائز تعلق میرے سگے بھانجے کے ساتھ ہوگیا۔ میں نے اس کوسعودی سے فون پر بھی او رخط کے ذریعہ بھی بہت سمجھایا ۔ لیکن و ہ نہیں سمجھی۔ جولائی 2007میں میں چھٹی گیا تو معاملہ طلاق تک بڑھ گیا لیکن کچھ رشتہ داروں کے سمجھانے کی وجہ سے ہم ساتھ رہنے لگے۔ میں رمضان میں کاروبار کے سلسلہ میں مدراس گیا۔ ۔۔۔۔۔؟
2055 مناظرعورت اپنے شوہر كو طلاق دے تو اس كا كیا حكم ہے؟
9315 مناظرمفتی
صاحب پاکستان میں عدالت تین بار نوٹس بھیجتی ہے اگر شوہر عدالت میں نہ آئے تو
عدالت عورت کو خلع دے دیتی ہے۔ کیا اس طرح خلع ہو سکتا ہے، بے شک مرد کی اس میں
رضا مندی نہ ہو؟ اور کیا عورت دوسری شادی کرسکتی ہے؟ اور خلع کا صحیح طریقہ کیا ہے
تفصیل سے لکھ دیں؟
میرے ابو او ربہنوئی وہابی (غیر مقلدین)
گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ میرے بہنوئی نے میری بہن کی لڑائی جھگڑے کے دوران کہا کہ:
(۱)میں تمہیں طلاق دیتا ہوں (۲)میں تمہیں طلاق دیتا ہوں (۳)میں تمہیں طلاق دیتا ہوں)۔ پھر چند دن بعد
یہ کہہ کر رجوع کرلیا کہ ہمارے یہاں مجلس واحد میں تین طلاق ایک گنی جاتی ہے۔
چونکہ میرے ابو بھی اسی گروپ کے تھے لہذا انھوں نے میری بہن کو واپس بہنوئی کے پاس
بھیج دیا۔ اس واقعہ کے بعد ان کے یہاں دو بچے اور ہوئے اور وہ دونوں آج تک ساتھ میں
زندگی گزار رہے ہیں۔ فقہ حنفی کے مطابق جواب دیں کہ کیا وہ دونوں میاں بیوی ہیں او
راگر نہیں تو ان کے ساتھ میں میل جول رکھوں یا ترک کردوں اور اگر میاں بیوی ہیں تو
شرعی دلیل اس کی روانہ کریں؟