• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 39903

    عنوان: گونگے کی طلاق

    سوال: گونگے کی طلاق کے بارے میں علماء کا نقطہ نظر تفصیل سے واضح کریں۔

    جواب نمبر: 39903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 549-586/N=8/1433 حضرات احناف کے نزدیک جو شخص پیدائشی گونگا ہو یا بعد میں گونگا ہوگیا اور اس کے گونگے پن پر کم ازکم ایک سال کا عرصہ گذر گیا اور اس کے اشارے معہود (جانے پہچانے) ہوں اور وہ لکھنے پر قادر نہ ہو اگر ایسے گونگے نے آواز کے ساتھ اپنی بیوی کو ایسے اشارے سے طلاق دی جسے لوگ طلاق سمجھتے ہوں تو اس کی بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی، اور وہ اشارے سے جو طلاق دے گا اگر وہ تین سے کم ہوں تو انھیں رجعی ہی قرار دیا جائے گا، بائنہ نہیں قرار دیا جائے گا، کذا فی الدر والرد (أول کتاب الطلاق: ۴/۴۴۸، ط: زکریا دیوبند) اور دیگر ائمہ ثلاثہ (امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کی گونگے کی طلاق کے متعلق کیا رائے ہے؟ نیز ان حضرات کے مسالک میں اس سلسلہ میں مفتی بہ قول کیا ہے؟ یہ آپ ان مسالک کے علما اور مفتیانِ کرام ہی سے دریافت کریں کیونکہ وہ حضرات اپنے مسالک کے اصول وضوابط اور شرائط وغیرہ سے ہم سے زیادہ واقفیت رکھتے ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند