معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 39586
جواب نمبر: 3958601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1053-1053/M=7/1433 میاں بیوی کے الگ رہنے سے از خود کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی چاہے کتنی ہی لمبی مدت تک دونوں علاحدہ رہیں، البتہ حقوق زوجیت سے لاپروائی بلاشبہ گناہ ہے، اگر میاں نے بغیر کسی شرعی عذر کے دس سال سے بیوی کو ہاتھ نہیں لگایا تو یہ شوہر کا قصور ہے، حقوق العباد کا معاملہ سنگین ہے، بہت ڈرنے کی ضرورت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
جواب نمبر3758کے تعلق سے۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ لفظ: میں اسے چھوڑ دیا, ایک رجعی طلاق کی طرف لے جاسکتی ہے؟ سب سے پہلے اس شخص کی نیت پوچھنی چاہیے؟ دوسرے یہ کہ الفاظ مبہم ہیں اور اردو میں ایک واضح طلاق کی جانب نہیں رہنمائی کرتے ہیں (میں نے اس کو جانے دیا)۔ یہ ممکن ہے کہ اس نے مراد لیا ہو کہ اس نے اس کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیا یا اس کو گھر چھوڑنے دیا۔ یا صرف اس سے بیزار ہوگیا۔ یہ طلاق عرف میں کیسے صریح ہے؟ اگر اس سے طلاق واقع ہوتی ہے تو یہ طلاق بائن ہوگی کیوں کہ الفاظ مبہم ہیں۔ یہ یقین کرتے ہوئے کہ یہ جماع کے بعد واقع ہوا ۔ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے جواب کا اندازہ لگائیں گے کیوں کہ یہ بہت ہی سیریس ہے۔ (۲)آپ نے یہ بیان کیا ہے کہ پیپر پر دی ہوئی طلاق جب بیوی اسی مجلس میں موجود ہے بے اثر ہے (جواب نمبر2699) ۔ ہم فقہ کی کتابوں میں یہ مسئلہ کہاں معلوم کرسکتے ہیں؟ میں نے دارالعلوم کراچی کے مفتیان کرام سے رابطہ کیا اور انھوں نے بیان کیا کہ واقع ہوجائے گی چاہیے بیوی موجودہے یا نہیں حتی کہ اگر چہ اس شخص نے الفاظ ادا نہیں کئے ہیں۔
2744 مناظرمیرا
مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر نے مجھے کافی سال پہلے تین بار طلاق دی تھی اور ہم لوگ
اب بھی ساتھ رہتے ہیں لیکن ہمارا جسمانی تعلق نہیں ہے میں علیحدہ ہونا چاہتی ہوں لیکن
کچھ لوگ نہیں چاہتے نیز سابقہ شوہر بھی۔ جب کہ میں دوسری شادی کرنا چاہتی ہوں۔ میں
کیا کروں میں بہت پریشان ہوں میں امریکہ میں رہتی ہوں میرے پاس کوئی قانونی ثبوت
نہیں ہے مجھے جواب جلدی میں دیں۔