• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 39100

    عنوان: حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک وقت میں تین طلاقیں اپنی بیوی کو دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو نافذ فرمادیا

    سوال: میرا ایک دوست ہے اور اس دوست نے اپنی بیوی کی بدزبانی اور بدتمیزی کی وجہ سے اپنے غصہ کو قابو نہ کرسکا اور اس نے صاف الفاظ میں تین مرتبہ طلاق کہہ دیا۔ بعد میں میرے دوست کے والد نے بتایا کہ رجوع کرسکتے ہو کیوں کہ ایک نشست میں تین دفعہ کہو یا سو دفعہ کہو طلاق ایک ہی مانی جائے گی، اس طرح میرے دوست نے رجو ع کرلیا اور اس معاملات کو گذرے ہوئے دس سال ہوگئے اور اب رجوع کے بعد اس کی اولاد بھی ہیں۔ میرا دوست یہ جاننا چاہتاہے کہ اس کا رجوع شریعت کی روشنی میں صحیح رہا یا غلط ؟اس لیے آپ سے گذارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 39100

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1221-209/B=7/1433 جب آپ کے دوست نے غصہ میں تین طلاقیں اپنی بیوی کو دیدیں تو یہ تینوں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں، اس میں حلالہ شرعی کے بغیر بیوی سے رجوع کرنا جائز نہیں، قرآن میں صاف موجود ہے: فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ اور بخاری شریف مسلم شریف ابوداوٴد شریف میں صراحت کے ساتھ حدیث موجود ہے کہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک وقت میں تین طلاقیں اپنی بیوی کو دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو نافذ فرمادیا، آپ کے دوست کے والد نے قرآن وحدیث کے خلاف مسئلہ بتایا۔ ان کو ایک مجلس میں اگر کوئی تین روپے دے تو وہ ایک ہی شمار کریں گے؟ انھوں نے آپ کے دوست کو غلط مسئلہ بتاکر دس سال سے حرام کاری اور زنا کاری کرارہے ہیں، جو اولاد اس دس سال کے اندر ہوئی ہے وہ آپ کے دوست کے وارث نہ ہوں گے۔ دس سال کے بعد آپ پوچھ رہے کہ یہ رجوع صحیح رہا یا غلط؟ یہ تو اسی وقت پوچھنے کا مسئلہ تھا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند