معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 38194
جواب نمبر: 3819401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 674-580/B=5/1433 خلع میاں بیوی کی باہمی رضامندی کے ساتھ ہوتا ہے، کسی ایک کی طرف سے خلع نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے عدالت میں شوہر کے آئے بغیر یک طرفہ نکاح کو فسخ کرنا بھی درست نہیں، آخر جج نے کس بنیاد پر نکاح کو فسخ کیا ہے، اس کی فوٹو کاپی بھی ساتھ میں ارسال کرنی چاہیے، جب تک فریقین کی پوری مِسل نہ دیکھی جائے اورجج کا فیصلہ نہ دیکھا جائے کوئی حتمی اور قطعی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔ آپ اپنے یہاں کے مفتیوں سے استصواب فرمالیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
7اکتوبر کو اپنی بیوی کو اس کے گھر لے کر گیا اور اسے تین بار طلاق کہہ دیا۔ کیا
طلاق مکمل ہوئی اور کیا اس طلاق کے لیے کوئی دستاویز کی ضرورت ہے، کیوں کہ میری
سسرال والے مقدمہ کی بات کررہے ہیں۔ طلاق کو مکمل کرنے کے لیے اور کورٹ میں دکھانے
کے لیے مجھے کس چیز کی ضرورت پڑسکتی ہے؟ آب جلدسے جلد میرے سوال کا جواب دینے کی
کوشش کریں کیوں کہ میری سسرال والے مجھے جھوٹے مقدمہ میں پھنسانے کی کوشش کررہے
ہیں۔
میری بیوی دین و دنیا سے بے خبر، نام کی مسلمان، کلمہ ، درود اور نماز سے بالکل ناواقف، دنیوی تعلیم سے بھی بے بہرہ ہے۔ میں نے اسے سکھانے کی بہت خواہش کی ، لیکن تب بھی وہ نہیں سیکھی ، تعلیم کے لیے میں نے اسے اس کے میکے بھیج دیا لیکن بھی سود۔ وہ کہتی ہے کہ میں جیسے ہوں ، مجھے قبول کرلویا طلا ق دیدو۔ میں نے اسے طلاق دینے کا فیصلہ کرلیاہے۔ وہ حمل سے ہے ، اس کا کہناہے کہ مجھے اور میرے بچے کو کو خرچہ دو ، کیا اس کی یہ بات صحیح ہے؟ میں تعلیم یافتہ اور نماز ی ہوں، میں اپنے بچہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتاہوں۔ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔