• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 38194

    عنوان: کورٹ سے خلع حاصل کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت جو شوہر کے ساتھ نا اتفاقی کی صورت میں خلع کے لیے عدالت سے رجوع کرتی ہے اور پھر شوہر کے عدالت میں پیشی کے بغیر مسلمان جج فسخ نکاح کرتا ہے اور حق مہر ایک ہزار ادا کرنے کا حکم صادر کرتا ہے اور وہ ہزار روپیہ بھی عدالت میں جمع کرایا جاتا ہے ۔ اب بات یہ ہے کہ کیا شرعی لحاظ سے یہ عورت آزاد ہے اور دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے؟

    جواب نمبر: 38194

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 674-580/B=5/1433 خلع میاں بیوی کی باہمی رضامندی کے ساتھ ہوتا ہے، کسی ایک کی طرف سے خلع نہیں ہوتا۔ اسی طرح سے عدالت میں شوہر کے آئے بغیر یک طرفہ نکاح کو فسخ کرنا بھی درست نہیں، آخر جج نے کس بنیاد پر نکاح کو فسخ کیا ہے، اس کی فوٹو کاپی بھی ساتھ میں ارسال کرنی چاہیے، جب تک فریقین کی پوری مِسل نہ دیکھی جائے اورجج کا فیصلہ نہ دیکھا جائے کوئی حتمی اور قطعی فیصلہ کرنا ممکن نہیں۔ آپ اپنے یہاں کے مفتیوں سے استصواب فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند