• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3782

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضوانہ کی بہن (نعمت اللہ صاحب کی سالی) سے کہا کہ ?میں چھوڑتا ہوں تمھیں پال لیو?پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانہ سے دو مرتبہ کہا ?جاگے میں تجھے طلاق دیا? (جاگے کا لفظ کرناٹک کے عرف عام میں چلے جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں)۔ فون کا اسپیکر آن تھا، اور اس گفتگو کو رضوانہ کے بھائی نے بھی سنا۔ گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانہ نے اونر اس کے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن نے بھی سنا۔ اب نعمت اللہ صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں۔ اور انکار کر رہے ہیں، تو کیا رضوانہ اور اس کے بھائی بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی یا نہیں؟ واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے۔ رضوانہ اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ نعمت اللہ صاحب نے اب دوسری شادی بھی کرلیا ہے۔ اور رضوانہ کو نہ طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے اور خلع کے لیے وہ رضوانہ کے نام پر جو زمین ہے وہ مانگ رہا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانہ اور اس کے بھائی و بہن کی شہادت پر طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اور واضح رہے کہ اب مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہ رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہتے ہوئے جب اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہوں، تو وہاس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے۔ ایسی صورت میں اب رضوانہ کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کرسکتی ہے؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضوانہ کی بہن (نعمت اللہ صاحب کی سالی) سے کہا کہ ?میں چھوڑتا ہوں تمھیں پال لیو?پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانہ سے دو مرتبہ کہا ?جاگے میں تجھے طلاق دیا? (جاگے کا لفظ کرناٹک کے عرف عام میں چلے جانے کے لیے استعمال کرتے ہیں)۔ فون کا اسپیکر آن تھا، اور اس گفتگو کو رضوانہ کے بھائی نے بھی سنا۔ گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانہ نے اونر اس کے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن نے بھی سنا۔ اب نعمت اللہ صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں۔ اور انکار کر رہے ہیں، تو کیا رضوانہ اور اس کے بھائی بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی یا نہیں؟ واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے۔ رضوانہ اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ نعمت اللہ صاحب نے اب دوسری شادی بھی کرلیا ہے۔ اور رضوانہ کو نہ طلاق دینے کا اقرار کرتا ہے اور خلع کے لیے وہ رضوانہ کے نام پر جو زمین ہے وہ مانگ رہا ہے۔

    اب سوال یہ ہے کہ رضوانہ اور اس کے بھائی و بہن کی شہادت پر طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ اور واضح رہے کہ اب مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہ رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہتے ہوئے جب اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہوں، تو وہاس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے۔ ایسی صورت میں اب رضوانہ کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کرسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 3782

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 41/ ل= 41/ ل

     

    صورت مسئولہ میں جب کہ وہ طلاق کا منکر ہے اور بھائی بہن طلاق کی گواہی دے رہے ہیں تو چونکہ بیوی طلاق کی مدعی ہے اس لیے اس کی شہادت کا اپنے حق میں ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں، جہاں تک بہن بھائی کی شہادت کا مسئلہ ہے تو اگر وہ دونوں بالغ ہیں تو گواہی دے سکتے ہیں مگر اس کے لیے کم سے کم ایک مرد دو عورت یا دو مرد کا ہونا ضروری ہے، اس لیے اگر اس بات کو سننے والے صرف رضوانہ کے چھوٹے بھائی اور چھوٹی بہن ہیں تو طلاق کے وقوع کا حکم نہیں لگایا جاسکتا اس لیے رضوانہ کی دوسری جگہ شادی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کسی طرح شوہر سے طلاق لی جائے یا مال کے بدلہ خلع کرلیا جائے اور اگر اس سے بھی مسئلہ حل نہ ہوسکے تو قریب کے کسی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جاکر اس مسئلہ کو حل کرایا جائے، واضح رہے کہ اگر رضوانہ نے ان کلمات کو سنا ہے تو شرعاً اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے اوپر نعمت اللہ کو قابو دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند