• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 37719

    عنوان: جھگڑے کے دوران میں نے ایک کاغذ لیا اور ممکن ہے کہ میں نے اپنی بیوی کے لیے طلاق لکھا ، مگر مجھے سوفیصد یقین نہیں ہے کہ لفظ طلاق لکھا یا نہیں

    سوال: طلاق کے تعلق سوال ہے۔ جھگڑے کے دوران میں نے ایک کاغذ لیا اور ممکن ہے کہ میں نے اپنی بیوی کے لیے طلاق لکھا ، مگر مجھے سوفیصد یقین نہیں ہے کہ لفظ طلاق لکھا یا نہیں ۔ ذہن پر زوردینے پر یاد آتاہے کہ میں نے یہ لفظ دو مرتبہ لکھا تھا مگر کبھی کبھار یہ خیال بھی آتاہے کہ میں نے کچھ نہیں لکھاتھا۔ میں تذبذب میں ہوں اور کوئی فیصلہ لینے سے قاصر ہوں، اس بارے میں کوئی نہیں جانتاہے؟حتی کہ میری بیوی بھی نہیں جانتی ہے۔ ایسی صورت حال میں میں کیا کروں؟اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 37719

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 623-314/L=4/1433 اگر ذہن پر زور دینے سے ایک پہلو راجح ہوجائے کہ میں نے طلاق لکھا تھا اور دو مرتبہ لکھا تھا تو آپ یہ سمجھیں کہ دو طلاق میری بیوی پر واقع ہوچکی ہے، دو طلاق کے بعد آدمی کو رجعت کا اختیار رہتا ہے اس لیے اگر آپ اس کے بعد بیوی کے ساتھ رہنے لگے تھے تو رجعت ہوگئی تھی، آئندہ احتیاط رکھیں کہ طلاق نہ دیں کیونکہ اس سے تیسری طلاق واقع ہوجائے گی اور مغلظہ بائنہ ہوکر آپ کی بیوی آپ پر حرام ہوجائے گی اور رجعت کا حق ختم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند