• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 37474

    عنوان: ’’میری طرف سے تو آزاد ہے‘‘ یہ صریح لفظ ہے

    سوال: افتخار نامی شخص نے تنگ آکراپنی بیوی کو اسکے آفس میں جاکر کہا ،،میری طرف سے تو آزاد ہے ،، یہ لفظ صرف ایک مرتبہ ہی کہا پندرہ دنو کے کے بعد وکیل سے طلاق نامہ لکھوایا جس میں لکھا ،،میری طرف سے طلاق ہے یہ بھی ایک ہی مرتبہ لکھوایا آگے پیچھے کوئی اعدادمذکور نہیں ہے۔ دریافت کرنا ہے کہ کتنی طلاق ہوئی اور ساتھ رہنے کا کیا طریقہ ہے اس پورے معاملے کو ابھی صرف ایک مہینہ ہوا ہے نیز اس بیچ افتخار نے مختلف لوگوں سے طلاق دینے کو بیان کیا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیدی ہے مقصد اس سے خبر دینا تھا نہ کہ نئی طلاق دینا جیسا کہ افتخار نے وضاحت کی ہے براہ کرم تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 37474

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 358=291-3/1433 صورتِ مذکورہ میں ”میری طرف سے تو آزاد ہے“ یہ صریح لفظ ہے، ایک مرتبہ کہا ہے تو ایک طلاق رجعی واقع ہوئی، دوسری مرتبہ طلاق نامہ میں ایک بار لکھا کہ وہ میری طرف سے طلاق ہے تو اس سے بھی طلاق رجعی واقع ہوئی، یعنی کل دو طلاق رجعی واقع ہوئیں۔ اگر شوہر اپنی زوجیت میں بیوی کو رکھنا چاہتا ہے تو وہ عدت کے اندر اندر بیوی سے رجعت کرسکتا ہے، رجعت کے بعد دونوں ایک ساتھ میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند