معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 36893
جواب نمبر: 36893
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 340=185-3/1433 غصہ میں ایک مرتبہ لفظ طلاق بولا تو ایک طلاق واقع ہوگئی، بشرطیکہ اس سے پہلے یا بعد کبھی کوئی طلاق نہ دی ہو، لفظ ”طلاق“ صریح لفظ ہے، جس میں چھوڑنے کی نیت ہونا نہ ہونا برابر ہے، یعنی دونوں صورتوں میں طلاق واقع ہواتی ہے، ہکذا فی اول باب الصریح من کتاب الطلاق فی الفتاوی رد المحتار۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند