معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 36801
جواب نمبر: 36801
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 390=96-3/1433 تو سمجھو ہمارا شتہ ختم ہوگیا، یہ جملہ ایقاعِ طلاق کے لیے کافی نہیں ہے جیسا کہ عالمگیری میں مذکور جزئیہ سے مفہوم ہوتا ہے امرأة قالت لزوجہا ”مرا طلاق دہ“ فقال الزوج ”دادہ انگار یا کردہ انگار“ لا یقع وإن نوی (ج۱/۳۸۰) سمجھ ہمارا شتہ ختم ہوگیا، ”دادہ انگار“ کے مشابہ ہے (ہکذا فی خیر الفتاوی) پس آپ نے اگر بعینہ مذکور فی السوال الفاظ کہے تھے تو بغیر اجازت گھر سے نکلنے کی صورت میں بھی کسی قسم کی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ البتہ اگر آپ صاف صاف جملہ استعمال کرتے مثلاً کہتے ”اگلی بار بغیر اجازت گھر سے نکلی تو تمھیں طلاق“ تو اس صورت سے بغیر اجازت گھر سے نکلنے کی صورت میں ایک طلاق رجعی پڑجاتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند