معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 36319
جواب نمبر: 3631931-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 120=72-2/1433 اگر نباہ کی توقع بالکل ہی ختم ہوگئی تو دوچار باثراور ایک دو مقامی علمائے کرام کو بیچ میں ڈال کر طلاق یا پھر خلع کی تکمیل کرکے نزا ع کو ختم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری
ایک بہن ہے، اس کا شوہر اس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اور اس کو کوئی تین دفعہ
باری باری ایک ایک کرکے کہہ چکا ہے کہ میں نے تمہیں طلاق دی۔ اب آپ یہ بتا دیں کہ
کیا اس طرح طلاق ہوجاتی ہے یا اکٹھا تین بار کہنے سے ہوتی ہے؟
اگر کسی بیوی نے اپنے شوہر سے لڑائی کے دوران ان دونوں میں سے کوئی ایک کہا: (۱)کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کا۔ (۲) کوئی تُک نہیں ہے ہماری شادی کے برقرار رہنے کا ۔ اوراگر اس کے جواب میں اس کا شوہر اپنا سر اوپر اور نیچے کرے دو مرتبہ یہ دکھانے کے لیے کہ وہ اس کے بیان یا بیانات سے متفق ہے لیکن اس نے اس کو طلاق دینے کی کوئی نیت اور خواہش نہیں رکھی اور وہ صرف اس حقیقت سے اتفاق کیا کہ اتنی لڑائی کی وجہ سے کوئی تک نہیں تھاان کی شادی کا یا شادی کے برقرار رکھنے کا، لیکن کوئی تک کے نہ ہونے کی وجہ سے وہ پھر بھی اس کو چھوڑنا یا اس کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہے۔ وہ نکاح برقرار رکھنا چاہتا ہے اور شادی شدہ زندگی کو کسی تُک کے باوجود جاری رکھنا چاہتا ہے ٹینشن اور لڑائی وغیرہ کے ماحول کی وجہ سے ۔ میں یہاں اس بات پر زیادہ زور ڈالتاہوں کہ طلاق کی کوئی نیت یا خواہش نہیں تھی شوہر کی طرف سے۔ کیا اس سے نکاح پر کچھ اثر پڑے گا؟
3214 مناظراگر
کوئی شخص جو کہ نکاح میں ہے لیکن اس نے کبھی بھی اپنی بیوی سے تنہائی میں ملاقات
نہیں کی ہے اس نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ لیکن اگر اس کی نیت ایک سے زائد طلاق
کی تھی لیکن اس نے زبانی طور پر ایک ہی طلاق دی (اپنے دل میں ایک سے زائد کی نیت
کے ساتھ)، تو کیا یہ ایک شمار ہوگی یا زیادہ؟
دسمبر
2006میں نکاح ہوا، شادی کے چار مہینہ کے بعد علیحدگی ہوگئی۔ میں طلاق چاہتا تھا
(دوبارہ صلح کی کوشش کی گئی لیکن کامیاب نہ ہوسکی)۔ آمنے سامنے طلاق ، لیکن کوئی
گواہ نہیں۔ وہ اپنے گھر اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہے، اور نوکری کررہی ہے۔ میں
دوسرے شہر چلا گیا۔ علیحدگی کے ایک سال کے بعد اور تصفیہ کی ناکامی کے بعد میں نے
تحریری طلاق کا راستہ اختیار کیا، اور تین تحریر ی طلاق نامہ بھیجا ہر طلاق کے خط
کے درمیان ایک مہینہ کے وقفہ کے ساتھ اور اس کی کاپی قاضی اور دوسرے دو گواہوں کے
پاس بھی بھیجی۔قاضی اور دوسرے گواہوں کو تینوں خطوط موصول ہوئے۔ طلاق نامہ کی پہلی
کاپی میری سابقہ بیوی کو موصول ہوئی۔ لیکن اس نے بقیہ دو خطوط کو ڈاکیہ کے ذریعہ
سے وصول کرنے اور اس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔میری سابقہ بیوی نے کوئی بھی
مالی دعوی نہیں کیانیز مہر بھی قبول کرنے سے منع کردیا۔ قاضی نے ایک سال تک مسلسل
اس سے درخواست کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے دعوی کرے لیکن ...