معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 36300
جواب نمبر: 3630001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 167=88-2/1433 صورت مسئولہ میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر پر حرام ہوگئی۔ =============== جواب درست ہے اگر خفیہ سے مراد یہ ہے کہ بغیر گواہوں کے نکاح کیا تو ایسی صورت میں وضاحت فرماکر سوال دوبارہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہمارے ایک دوست کے بھائی ہیں ، خواجہ معین الدین جو فی الحال گھریلو مسائل سے بہت پریشان ہیں برائے مہربانی شریعت کی رو سے ان کی پریشانی کا حل بتادیں۔ وہ صاحب کاروبار کے لیے آٹھ آٹھ دن کے لیے سفر میں جاتے ہیں تو اسی دوران ان کی بیوی بدکاری کر بیٹھتی ہے۔ کسی طرح یہ بات انھیں معلوم پڑنے پر وہ اپنی بیوی کو بہت مارتے ہیں اور اس کو قسم دے کر پوچھنے پر وہ اپنی بدکاری کوقبول بھی کرلیتی ہے۔ تو پھر وہ صاحب بیوی سے علیحدگی اختیار کرکے پھر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ بیوی کو چھوڑ دیں کسی بھی قیمت پر اپنے ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کے تین چھوٹے بچے بھی ہیں جو فی الحال ماں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس صورت میں انھیں کیا کرنا چاہیے بیوی کو طلاق دیں، یا اس سے خلع لیں؟ یا پھر قانونی کاروائی چلائیں؟ یا پھر اس کی غلطی کو معاف کرکے اپنے نکاح میں رکھیں؟ اس بدکاری سے کیا نکاح باقی رہے گا؟ یا پھر کون سی تدبیر اختیار کی جائے؟ اگر طلاق یا جدائی ہوجائے تو بچے کس کے پاس رہیں گے؟ برائے مہربانی شریعت کے اعتبار سے جواب عنایت فرماویں۔
2023 مناظراگر
کسی شخص نے طلاق کی نیت سے [بس] یا[ ختم] کہا اور اس کے علاوہ کوئی اور چیز نہیں
کہا۔ کیا ان دونوں لفظوں میں سے کسی سے بھی نکاح پر اثر پڑے گا؟
میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی، لیکن طلاق دینے سے پہلے ہی اس کے ہاں میری اولاد ہوئی ، ماشاء اللہ بیٹا ہے اس سے۔ طلاق اس بچہ کے پیدا ہونے کے بعد ہوئی ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ میں نے ابھی تک اس بچہ کو نہیں دیکھا اورنہ ہی اس سے ملا ہوں۔ اب وہ تین سال اورچھ مہینے کا ہے، مجھے براہ کرم، یہ بتا ئیں کہ کیا میرا اس سے ملنا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر میں بچہ کا حق ادا کرنہیں کررہاہوں تو کیا میں قصور وار ہوں یا نہیں؟ ا بھی تک نہ تو اس نے کورٹ میں کوئی کیس کیا ہے اور نہ ہی میں نے ۔
2394 مناظرزیدکی سارہ سے شادی کو قریب تیس سال سے
زائد کا عرصہ ہورہا ہے۔سارہ اس دوران اپنے شوہر کے علم، خواہش اور اجازت کے بغیر
چیزیں کرتی ہے اور یہ چیزیں اپنے شوہر سے چھپاتی ہے اور شوہر سے جھوٹ بولتی ہے۔یہ
چیزیں ہمیشہ اس کے شوہر کے لیے ذلت اوربے عزتی کا سبب بنتی ہیں۔بار بار درخواست
اور وارننگ دینے کے باوجودسارہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کررہی ہے۔اس طرح کی بیوی کے
لیے کیا فتوی اور حکم ہے؟ اگر حدیث کا حوالہ عنایت فرمادیں تو اچھا رہے گا۔
میں نے اپنی شادی کے ایک سال کے بعد اس طرح کے الفاظ لکھے: مجھ پر اپنی بیوی فرزانہ (نام) طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے اور میں نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ کیا میری بیوی مطلقہ ہوگئی؟
1702 مناظرزید کے طلاق دینے کے بعد، سارہ (بیوی) اور لڑکی حیا زید کے والدین کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں میں رہتے ہیں۔جب کہ زید ایک دور کے شہر میں کام کرتا ہے اوروہیں رہتا ہے۔اب ان دونوں کواپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے، اور لڑکی حیاء ، پر ان کی جدائی کے برے اثر کی وجہ سے حلالہ کرنا چاہتے ہیں (غیر منصوبہ بند طریقہ سے)۔ لیکن ان کے والدین ان کے خلاف ہیں۔ سارہ کے والدین کہتے ہیں کہ یہ شریعت کے مطابق جائز نہیں ہے۔ زید کے والدین کہتے ہیں کہ اگر چہ غیر منصوبہ بند طریقہ پر حلالہ شریعت میں جائز ہوسکتا ہے، لیکن دوسرے سماجی وجوہات کی بناء پر وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ بڑی سماجی وجہ یہ ہے کہ اس حلالہ کا منفی اثر ان کی خاندان کی دوسری لڑکیوں کی شادی کی تجویز پر پڑے گا، نیز ان کی لڑکی حیاء کی نفسیات اور زندگی پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔لیکن دوسرے رشتہ داروں اور دوستوں سے بحث و مباحثہ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ اس طرح کے منفی سماجی اثر ظاہر نہیں ہوں گے اوریہ بہت اہم نہیں ہوں گے۔ خاص طور سے زید اورسارہ اپنی لڑکی حیاء کی خاطر حلالہ کرانا چاہتے ہیں۔ (۱) کیا شریعت اس طرح کی سماجی وجوہات کی بناء پر والدین کے راضی نہ ہونے کی وجہ سے حلالہ کرنے سے منع کرتی ہے؟ (۲) اگر زید اور سارہ والدین کی خواہش کے برخلاف حلالہ کراتے ہیں تو کیا زید اورسارہ شریعت کی رو سے والدین کی نافرمانی کا گناہ پائیں گے؟
1715 مناظر