• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 35583

    عنوان: طلاق

    سوال: اگر کوئی ہربات پر یا کاروبار کرتے ہوئے یہ کہے کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو میری بیوی مجھ پر طلاق تو اس کے بارے میں قرآن اور حدیث میں کیا حکم ہے، اور اگر وہ یہ کہے کہ ”اگر میں اس سے بات کروں تو میری بیوی مجھ پر طلاق“ اور کچھ مدت بعد وہ اس شخص سے ملے، ہاتھ ملائے، گلے ملے یا اس کی بات کا جواب، ہوں، ہاں میں دے تو کیا طلاق واقع ہوجاتی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 35583

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1899=576-1/1433 جس چیز پر آدمی طلاق کو معلق کرے، اگر وہ چیز کرلیتا ہے تو اس کی بیوی پر طلاق واقع ہوجاتی ہے، اگر کسی نے ایسا ہی تین یا اس سے زائد مرتبہ کیا (بشرطیکہ پہلی طلاق اور دوسری یا دوسری اور تیسری طلاق کے درمیان اس نے عدت میں رجعت کرلی ہو، یا رجعت کے بغیر عدت ہی میں تین مرتبہ تعلیق کا تحقق ہوگیا ہو) تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر پر حرام ہوگئی، یہی حکم اس صورت میں بھی ہے جب کہ پہلی طلاق کی عدت کے بعد نکاح کرلیا ہو اور پھر تعلیق کیا ہو، اسی طرح دوسری طلاق کے بعد نکاح کے بعد پھر تعلیق کیا ہو، اور اس تعلیق کا تحقق ہوگیا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند