• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3513

    عنوان:

    شوہر کی جانب سے طلاق دیئے جانے یا خلع کی منظوری کے بغیر دوسرا نکاح کرنا؟

    سوال:

    جناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضواناکی بہن سے کہا: ? میں چھوڑتاہوں ، تمہیں ہی پالنا? پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانا سے دومرتبہ کہا :? جاگے! میں نے تجھے طلاق دیا? ( جاگے کا لفظ کرناٹک میں عام بول چال میں چلے جانے کے لیے استعمال ہوتاہے ) فون کا اسپیکر آن تھا اور اس گفتگو کو رضوانا کے بھائی نے بھی سنا ، گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانا، اس کے چھوٹے بھائی اور اور اس کی چھوٹی بہن نے سنا۔ اب نعمت صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں اور انکار کررہے ہیں توکیا رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی؟واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے ،رضوانا اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہے اور خلع کے نام پر رضوانا کے نام پر جو زمین ہے وہ اسے مانگ رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی شہادت پر طلاق مانی جائے گی؟ واضح رہے کہ اب وہ مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہے گی جب کہ اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہو تو وہ اس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے گی؟ ایسی صورت میں اب رضوانا کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کر سکتی ہے؟

    جواب نمبر: 3513

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 412/ د= 368/ د

     

    شوہر نعمت اللہ نے فون پر ایک مرتبہ میں چھوڑتا ہوں کہا، دومرتبہ -جاگے میں نے تجھے طلاق دیا کے- الفاظ کہے ہیں۔ شوہر اس بات کا اقرار کرلے یا سننے والے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی ہو تو تین طلاق کے واقع ہونے کا حکم لاگو ہوجائے گا۔ مکر جب شوہر منکر ہے اور موقعہ پر سننے والوں کی گواہی باعتبار عددِ گواہ مکمل نہیں ہے تو قضاءً وقوعِ طلاق کا حکم عاید نہیں کیا جاسکتا لیکن جب عورت (رضوانہ) اور اس کے بھائی بہن نے طلاق کے الفاظ سنے ہیں اور نعمت اللہ کی آواز ہونے کا ان لوگوں کو یقین ہے تو رضوانہ کا نعمت اللہ کو اپنے اوپر قابو دینا بھی جائز نہیں ہے، بلکہ کسی طرح اس سے (نعمت اللہ سے) خلع یا طلاق کے ذریعہ علیحدگی اختیار کرلے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں جب کہ نعمت اللہ اور رضوانہ تین سال سے الگ الگ رہ رہے ہیں۔ اور نعمت اللہ الفاظ طلاق کہنے سے انکار بھی کررہے ہیں، رضوانہ کو چاہیے کہ اپنا معاملہ مقامی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں پیش کرے اور درخواست میں نعمت اللہ سے اپنے نکاح کو ظاہر کرکے طلاق دینے کے واقعہ کا ذکر کرے، اراکین شرعی پنچایت نعمت اللہ سے واقعہ طلاق کی تحقیق کریں گے اور انکار کی صورت میں حلفیہ بیان لے کر معاملہ کا فیصلہ کردیں گے۔

    نیز واقعہ طلاق کے علاوہ اگر حقوق زوجیت کی ادائیگی میں نعمت اللہ رضوانہ کو پریشان کرتے ہیں اور حقوق زوجیت ادانہیں کرتے تو رضوانہ دوسری درخواست کے ذریعہ ان حق تلفیوں کا ذکر کرکے طلاق یا خلع کا مطالبہ بواسطہ شرعی پنچایت کرے۔ اراکین شرعی پنچایت اپنے طور پر معاملہ کی تحقیق کرنے کے بعد جو فیصلہ کریں اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔

    (۲) شوہر نعمت اللہ کی جانب سے طلاق دیئے جانے یا خلع کی منظوری کیے بغیر رضوانہ دوسرا نکاح نہیں کرسکتی، یا حقوق زوجیت کی ادائیگی میں تعنّت ثابت ہوجانے پر جب تک شرعی پنچایت بعد تحقیق حالات فسخ نکاح کا حکم نہیں کرتی رضوانہ دوسری جگہ نکاح کرنے کی مجاز نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند