• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 35061

    عنوان: طلاق رجعي

    سوال: میری بیوی نے مجھ سے طلاق کا مطالبہ کیا ۔ میں نے اس سے بچنے کی کوشش کی مگر ناکام رہا ۔ مورخہ چھ جون 2011/ کو میں نے انٹرنیٹ کے ذریعہ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ میں عمران میرانی بن رفیق احمد تم (انسا حسین )کو ایک طلاق دیتاہوں جیسا کہ اسلام کہتاہے‘۔ اور بات چیت بند کردی۔ میرا ارداہ تھا کہ اگر میں ایک طلاق دوں تو ممکن ہے کہ وہ واپس آجائے ۔ اس واقعہ کے بایک ہفتہ بعد میں نے کئی بار فون پر نیز بذریعہ انٹر نیٹ چیٹنگ اور ای میل کہا کہ میں تم کو واپس لانا چاہتاہوں۔ میں نے جو باتیں کی تھی وہ مجھے یاد ہے ۔ میرا جملہ تھا کہ ’میں تم سے رجوع کرناچاہتاہوں کیوں کہ طلاق کوئی حل نہیں ہے۔ بارہا میں نے کہا کہ میں نے تم سے رجوع کیا اور ہم اب بھی میاں بیوی ہیں اور ہم اب بھی اپنی زندگی گذار سکتے ہیں۔ مگر ہر مرتبہ اس نے کہا کہ مجھے قبول نہیں ہے، حتی کہ 20/ اگست 2011کو اس نے کہا کہ میری عدت پوری ہوچکی ہے، اب ہم میاں بیوی نہیں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اب بھی ہمارا نکاح باقی ہے یا کیا مسئلہ ہے؟

    جواب نمبر: 35061

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1760=1421-11/1432 صورتِ مذکورہ میں آپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، ”مگر میں تم کو واپس لانا چاہتا ہوں“ کہنے سے رجعت نہیں ہوئی، ہاں اگر یہ جملہ عدت کے اندر اندر کہہ دیا ہے کہ ”میں نے تم سے رجوع کیا“ تو اس سے رجعت صحیح ہوکئی، خواہ رجعت پر عورت راضی ہو یا نہ ہو۔ اور بعد طلاق عدت گذرجانے کے بعد یہ جملہ کہا ہے تو اس صورت میں طلاق واقع ہوگئی، اور رجعت صحیح نہ ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند