• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 35042

    عنوان: مورخہ 11/9/2009/ کو میں نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق دی تھی اور وہ میرے گھرے سے چلی گئی۔ بعد میں ایک سال وہ کورٹ گئی اور اپنے لیے اخراجات کا مطالبہ کرنے لگی نیزکہاکہ قانونی طورپر میں اب بھی اس کی (میری ) بیوی ہوں۔اگست 2010/ کو پھر میں نے طلاق نامہ بھیجا اور اسی طلاق نامہ کو دسمبر 2010/ دوبار ہ بھیجا جس میں واضح طورپر تین طلاق لکھا تھا۔ مفتیان کرام سے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ 11/9/11/ کو دی گئی دو طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں اور بقیہ تحریریی تین طلاقیں عدت گذرنے کے بعد دی گئی ہے ، اس لیے تجدید نکاح کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔ براہ کرم، اس صورت حال میں میرے نکاح کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور کیا تجدید نکاح کی گنجائش اب بھی ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    سوال: مورخہ 11/9/2009/ کو میں نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ طلاق دی تھی اور وہ میرے گھرے سے چلی گئی۔ بعد میں ایک سال وہ کورٹ گئی اور اپنے لیے اخراجات کا مطالبہ کرنے لگی نیزکہاکہ قانونی طورپر میں اب بھی اس کی (میری ) بیوی ہوں۔اگست 2010/ کو پھر میں نے طلاق نامہ بھیجا اور اسی طلاق نامہ کو دسمبر 2010/ دوبار ہ بھیجا جس میں واضح طورپر تین طلاق لکھا تھا۔ مفتیان کرام سے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ 11/9/11/ کو دی گئی دو طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں اور بقیہ تحریریی تین طلاقیں عدت گذرنے کے بعد دی گئی ہے ، اس لیے تجدید نکاح کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔ براہ کرم، اس صورت حال میں میرے نکاح کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور کیا تجدید نکاح کی گنجائش اب بھی ہے؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 35042

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1667=1144-11/1432 اگر آپ نے دو طلاق دینے کے بعد تاوقت عدت اپنی بیوی سے رجعت نہیں کی تھی تو عدت گذرجانے کے بعد آپ نے جو طلاق نامہ بیوی کو ارسالہ کیا تھا جس میں تین طلاقیں لکھی ہوئی تھی اس کی رو سے الگ کوئی اور طلاق بیوی پر واقع نہیں ہوئی، عدت گذرجانے کے بعد بیوی بائنہ ہوگئی اگر آپ دوبارہ اس کو اپنی زوجیت میں لانا چاہتے ہیں، تو نکاح جدید کے ساتھ زوجیت میں لاسکتے ہیں، آپ کے لیے ابھی تجدید نکاح کی گنجائش باقی ہے، بشرطیکہ سابقہ دو طلاقوں سے پہلے کوئی اور طلاق آپ نے بیوی کو نہ دی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند