• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3408

    عنوان:

    زید نے بیوی کو فون پر ایک طلاق دی ، دوسری طلاق بیوی کے سامنے دی ، اس کے ایک ہفتے بعد جب بیوی نے زید سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ تم میری بیوی نہیں ہو، میرا اب تم سے کوئی تعلق نہیں رہا، میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں ۔ اس کے بعد زید نے اپنے عزیزوں کے اصرار کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ میری بیوی نہیں ، وہ میری بیوی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ زید نے تیسری مرتبہ لفظ طلاق تو نہیں استعمال کیا ، لیکن دل سے طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ کہے تو کیا اب مکمل طلاق واقع ہوگئی ؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    سوال:

    زید نے بیوی کو فون پر ایک طلاق دی ، دوسری طلاق بیوی کے سامنے دی ، اس کے ایک ہفتے بعد جب بیوی نے زید سے رابطہ کیا تو اس نے کہا کہ تم میری بیوی نہیں ہو، میرا اب تم سے کوئی تعلق نہیں رہا، میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں ۔ اس کے بعد زید نے اپنے عزیزوں کے اصرار کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ وہ میری بیوی نہیں ، وہ میری بیوی نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ زید نے تیسری مرتبہ لفظ طلاق تو نہیں استعمال کیا ، لیکن دل سے طلاق کی نیت سے مذکورہ الفاظ کہے تو کیا اب مکمل طلاق واقع ہوگئی ؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3408

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 343/ ب=307/ ب

     

    اگر دو صریح طلاق کے بعد بائنہ کے الفاظ شوہر نے طلاق کی نیت سے کہے ہیں، اور شوہر اس نیت کا اقراری ہے تو تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں یعنی مکمل طلاق ہوگئی ﴿فَاِنْ طَللَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ﴾(سورہٴ بقرہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند