معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 31237
جواب نمبر: 3123701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 566=566-4/1432 وہ لڑکی دارالقضا یا مقامی شرعی پنچایت میں درخواست پیش کرے، اس میں شوہر کے لاپتہ ہونے اور اپنی عزت ونفقہ کی پریشانی کا تذکرہ کرکے فسخ نکاح کا مطالبہ کرے، حضرات اراکین شرعی پنچایت اس معاملے میں حسب ضابطہ غور وتحقیق کے بعد جب نکاح فسخ کردیں گے تو عدت کے بعد دوسری جگہ شادی کرسکتی ہے، طلاق، خلع یا فسخ نکاح سے پہلے نہیں کرسکتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
دو
سال پہلے احمد نے نازیہ سے شادی کی۔ شادی کے وقت دونوں جانب سے گواہوں کے سامنے اس
بات پر معاہدہ ہوا تھاکہ اس صورت میں اگر احمد نازیہ کو طلاق دیتاہے تو وہ اس کو
طلاق بدعت (یعنی ایک وقت میں تین مرتبہ طلاق دینا)کے ذریعہ سے طلاق نہیں دے سکتا
ہے ۔ اور اس کے بجائے وہ اس کواحسن طریقہ سے(ایک طلاق ایک مہینہ میں․․․․)
طلاق دے سکتا ہے۔ یہ شق نکاح نامہ میں داخل کی گئی تھی۔ اب احمد ایک دن نازیہ کے
سامنے کہتا ہے کہ میں تم کو طلاق دیتا ہوں تین مرتبہ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا طلاق
پوری ہوچکی ہے؟ میں ایک وکیل ہوں اورمیرا نظریہ یہ ہے کہ چونکہ مسلم شادی ایک
معاہدہ ہے اور اوپر مذکورکیس میں جو شرط نکاح نامہ میں لکھی ہوئی تھی وہ قرآن اور
حدیث کی بے ادبی تو نہیں کرتی ہے؟ کیوں کہ اس میں کوئی طلاق نہیں ہے۔ برائے کرم
تفصیل سے جواب عنایت فرماویں۔
اگر
کسی مرد نے اپنی بیوی کوطلاق مغلظہ دی ، اور اس کے بعد حلالہ کیا اور اس سے دوبارہ
شادی کر لی۔ اب اگر وہ بیوی کو دوسری مرتبہ طلاق دیتا ہے تو کیاوہ دوسری مرتبہ
حلالہ کرسکتا ہے؟
زید نے اپنے سالے کو اپنے گھر بلا کر کھا کہ میں آپکی بہن جو میری بیوی ہے اُس کو تین طلاق دیتا ہوں ۔اس واقعے کے بعد اب تک تین سال کا عرصہ گزرا ہے ۔کہ میاں بیوی کے درمیان مکمل علحیدگی ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کے یہ الفاظ کہ میں آپ کی بھن جو میری بیوی ہے کو بیک وقت تین طلاق دیتا ہوں ۔۔۔۔ ان الفاظ سے طلاق وقع ہوگی ہے یا نہیں ۔اگر واقع ہوئ ہے۔ تو کونسا قسم طلاق واقع ہوئ ہے۔ کیا اس میں زید اپنی بیوی کی طرف رجوع کرسکتا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔ قران وسنت کی روشنی میں جواب دیکر مشکور فرمائیں۔
3261 مناظراگر کوئی شخص اپنی بیوی کوایک طلاق دے ان الفاظ کے ساتھ (۱)میں تم کو پہلی طلاق دے رہا ہوں) اور اس کے بعد اس کے ساتھ چالیس دن سے پہلے رجوع کرے ، اس کے بعد کچھ دنوں کے بعد دوسری طلاق دے یہ کہتے ہوئے (میں تم کو دوسری طلاق دے رہا ہوں)لیکن دوبارہ وہ اس کے ساتھ وقت سے پہلے رجوع کرلے لیکن چند ماہ کے بعد اس نے کہا (میں تم کو تیسری طلاق دے رہا ہوں) تو کیا یہ طلاق پوری ہوجائے گی یا ابھی بیوی کے ساتھ دوبارہ رجوع کرنے کا حق باقی ہے؟ برائے کرم فتوی عنایت فرماویں۔
3540 مناظرمیری بیوی دین و دنیا سے بے خبر، نام کی مسلمان، کلمہ ، درود اور نماز سے بالکل ناواقف، دنیوی تعلیم سے بھی بے بہرہ ہے۔ میں نے اسے سکھانے کی بہت خواہش کی ، لیکن تب بھی وہ نہیں سیکھی ، تعلیم کے لیے میں نے اسے اس کے میکے بھیج دیا لیکن بھی سود۔ وہ کہتی ہے کہ میں جیسے ہوں ، مجھے قبول کرلویا طلا ق دیدو۔ میں نے اسے طلاق دینے کا فیصلہ کرلیاہے۔ وہ حمل سے ہے ، اس کا کہناہے کہ مجھے اور میرے بچے کو کو خرچہ دو ، کیا اس کی یہ بات صحیح ہے؟ میں تعلیم یافتہ اور نماز ی ہوں، میں اپنے بچہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتاہوں۔ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔
میں نے ابھی بہشتی زیور پڑھی اس میں طلاق کنایہ کا مسئلہ پڑھا ہے اس سیشک میں پڑ گیا ہوں۔میرا مسئلہ ہے کہ ایک سال پہلے میری بیوی سے تھوڑی بہت لڑائی ہوئی تھی ، میں نے اسے بولاکہ تم اپنے گھر چلی جاؤ ۔تھوڑی دیر بعد میں نے معافی مانگ لی تھی اپنے بیوی سے ،کیوں کہ یہ ایک سال پرانی بات ہے۔ میری نیت تو طلاق دینے کی نہیں تھی لیکن مجھے اپنی گھبراہٹ دور کرنی ہے۔ شائد میرے دل کے کسی کونے میں تھوڑی فیصد ہو طلاق دینے کی۔ کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
2612 مناظر