• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 3121

    عنوان:

    ایک غلط فہمی کی وجہ سے میرے شوہر نے اپنے افراد خانہ کے سامنے ایک بیٹھک میں تین طلاق دیدی۔ میں چونکہ نو مسلمہ ہوں ، اپنے علم کے مطابق میں نے سوچاکہ اب ہمارے سارے تعلقات ختم ہوگئے اور تمام سامان لے کر میں اپنے میکے آگئی اور میں اب اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہوں جو عیسائی ہیں۔(میری والدہ چاہتی ہیں کہ میں پھر سے عیسائی ہوں جاؤں اور اس کے لیے ہر ممکن کو شش کررہی ہیں) میرے شوہرنے مجھے آنے سے نہیں روکا بلکہ جب میں سامان پیک کررہی تھی تو اس وہ وقت موجود نہیں تھے۔ ہم نے علمائے کرام سے صلاح لی تو بعض کا کہناہے کہ تین طلاق واقع ہوگئی ، بعض کاکہناہے کہ اس سے صرف ایک ہی طلاق ہوئی ۔ ہم پاکستان میں رہتے ہیں اور قانون کے مطابق بھی صرف ایک ہی طلاق ہوئی ہے۔ ہم دونوں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث نمبر 3491-3 میں وضاحت سے ہے کہ تین طلاق سے ایک طلاق ہوگی۔ میرے شوہر نے اسے درست مان لیا اور ایک ہفتہ قبل ہم نے مجامعت کی (جس سے پہلی طلاق ختم ہوجاتی ہے) لیکن اسے کچھ اشتباہ ہورہاہے اور مجھے آپ سے مشورہ کے لیے کہا ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ ایک طلاق ہوگی یا تین؟

    سوال:

    ایک غلط فہمی کی وجہ سے میرے شوہر نے اپنے افراد خانہ کے سامنے ایک بیٹھک میں تین طلاق دیدی۔ میں چونکہ نو مسلمہ ہوں ، اپنے علم کے مطابق میں نے سوچاکہ اب ہمارے سارے تعلقات ختم ہوگئے اور تمام سامان لے کر میں اپنے میکے آگئی اور میں اب اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی ہوں جو عیسائی ہیں۔(میری والدہ چاہتی ہیں کہ میں پھر سے عیسائی ہوں جاؤں اور اس کے لیے ہر ممکن کو شش کررہی ہیں) میرے شوہرنے مجھے آنے سے نہیں روکا بلکہ جب میں سامان پیک کررہی تھی تو اس وہ وقت موجود نہیں تھے۔ ہم نے علمائے کرام سے صلاح لی تو بعض کا کہناہے کہ تین طلاق واقع ہوگئی ، بعض کاکہناہے کہ اس سے صرف ایک ہی طلاق ہوئی ۔ ہم پاکستان میں رہتے ہیں اور قانون کے مطابق بھی صرف ایک ہی طلاق ہوئی ہے۔ ہم دونوں ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث نمبر 3491-3 میں وضاحت سے ہے کہ تین طلاق سے ایک طلاق ہوگی۔ میرے شوہر نے اسے درست مان لیا اور ایک ہفتہ قبل ہم نے مجامعت کی (جس سے پہلی طلاق ختم ہوجاتی ہے) لیکن اسے کچھ اشتباہ ہورہاہے اور مجھے آپ سے مشورہ کے لیے کہا ہے۔ براہ کرم، بتائیں کہ ایک طلاق ہوگی یا تین؟

    جواب نمبر: 3121

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 231/ ب= 207/ ب

     

    آپ کے شوہر نے جب تین طلاقیں دیدیں تو آپ پر تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں۔ جو لوگ اسے ایک طلاق بتاتے ہیں اور مسلم شریف کی حدیث کا حوالہ دیتے ہیں وہ صحیح نہیں، مسلم شریف کی حدیث کے راوی حضرت ابن عباس اور ان کے شاگردوں نے مثلاً مجاہد، شعبہ بن جبیر، عطاء، مالک بن حارث اور عمرو بن دینار نے تین ہی طلاق کا فتویٰ حضرت ابن عباس سے نقل کیا ہے۔ تین طلاقوں کے بعد آپ کی مجامعت صحیح نہ ہوئی۔ نہ آپ کی طلاق ختم ہوئی۔ آپ کے شوہر کا دُرست ماننا صحیح نہ ہوا۔ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ حضرت عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں تین طلاقیں دی تھیں۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں طلاقوں کو نافذ فرمایا۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں: فطلقھا ثلاث تطلیقات عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فأنفذہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وکل ما صُنِع عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنة (أبوداوٴد، ج۱، ص۳۰۷، أصح المطابع) اس حدیث کو علامہ شوکانی نے صحیح فرمایا ہے۔ حضرت امام بخاری نے بھی باب من أجاز الثلاث کا باب باندھ کر تین ہی طلاق کو ثابت کیا ہے۔ چاروں اماموں کا بھی یہی مسلک ہے۔ جمہور علماء کا مسلک تین ہی طلاق واقع ہونے کا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند