عنوان: 5-6-2010/ میری بیٹی کو اس کے شوہر نے ایک طلاق دی۔12-6-2010/ تک معاملہ ایسا ہی رہا۔ اسی تاریخ سے اس نے عدت گذارنا شروع کیا۔ 15-9-2010/ کو عدت کو پوری ہوگئی۔ پھر 21-12-2010/ دوسری طلاق دی گئی اور 1-1-2011/کوتیسری طلاق ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ 12-6-2010/کے بعد کیا اس کے شوہر کو دوسری اور تیسری طلاق دینے کا حق ہے؟نیز یہ بھی ریکارڈ اور جانکاری میں رہے کہ عدت کے دوران اس کے شوہر نے رجوع نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی رابطہ تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنائی فرمائیں۔
سوال: 5-6-2010/ میری بیٹی کو اس کے شوہر نے ایک طلاق دی۔12-6-2010/ تک معاملہ ایسا ہی رہا۔ اسی تاریخ سے اس نے عدت گذارنا شروع کیا۔ 15-9-2010/ کو عدت کو پوری ہوگئی۔ پھر 21-12-2010/ دوسری طلاق دی گئی اور 1-1-2011/کوتیسری طلاق ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ 12-6-2010/کے بعد کیا اس کے شوہر کو دوسری اور تیسری طلاق دینے کا حق ہے؟نیز یہ بھی ریکارڈ اور جانکاری میں رہے کہ عدت کے دوران اس کے شوہر نے رجوع نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی رابطہ تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 2939801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 173=127-2/1432
اگر آپ کی بیٹی کے شوہر نے آپ کی بیٹی کو ایک طلاق دے کر یوں ہی چھوڑے رکھا تھا رجعت نہیں کیا تھا کہ اس کی عدت پوری ہوگئی تھی یعنی اس کو تین حیض آگئے تھے تو اس کے بعد شوہر طلاق کا مالک نہیں رہا، بلکہ بیوی اس کے نکاح سے نکل چکی تھی، لہٰذا بعد کی دو طلاقیں لغو ہوئیں ان سے الگ کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند