• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 29099

    عنوان: ایک شخص نے اپنی ساس سے کہا کہ ” میں طلاق دے رہا ہوں ، آ پ اسے گھر لے جاؤ“ ۔ یہ جملہ اس نے چار پانچ مرتبہ کہا ، اس کے کچھ دنوں بعد کسی کے پوچھنے پر اس شخص نے یہ کہا ، ” میرا ارادہ طلاق دینے کا نہیں تھا، صرف ڈرانے دھماکنے کا تھا“۔ سوال یہ ہے کہ کی اس صورت میں طلاق ہوگئی ؟” دے رہا ہوں“ کے الفاظ ”عدم ارادہ طلاق “ کو دیکھتے ہوئے کیا کوئی صورت گجائش کی نکال سکتے ہیں؟

    سوال: ایک شخص نے اپنی ساس سے کہا کہ ” میں طلاق دے رہا ہوں ، آ پ اسے گھر لے جاؤ“ ۔ یہ جملہ اس نے چار پانچ مرتبہ کہا ، اس کے کچھ دنوں بعد کسی کے پوچھنے پر اس شخص نے یہ کہا ، ” میرا ارادہ طلاق دینے کا نہیں تھا، صرف ڈرانے دھماکنے کا تھا“۔ سوال یہ ہے کہ کی اس صورت میں طلاق ہوگئی ؟” دے رہا ہوں“ کے الفاظ ”عدم ارادہ طلاق “ کو دیکھتے ہوئے کیا کوئی صورت گجائش کی نکال سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 29099

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 201=147-2/1432

    چار پانچ مرتبہ یہ جملہ (میں طلاق دے رہا ہوں، آپ اسے گھر لے جاوٴ) بول کر گنجائش کا تو راستہ بند کردیا یعنی طلاق مغلظہ واقع ہوکر بیوی حرام ہوگئی ارادہ طلاق دینے کا نہ تھا بلکہ ڈرانے دھمکانے کا تھا، تب بھی یہی حکم ہے، صریح الفاظ طلاق میں بہرصورت طلاق واقع ہوجاتی ہے، اب حکم یہ ہے کہ بعد انقضائے عدت علاوہ شخص مذکور کے مطلقہ عورت جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے گی، بخاری شریف: ۲/۷۹۱، فتاویٰ الہندیہ: ۱/۵۰۱، وغیرہ میں صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند