• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 28765

    عنوان: میری بیوی اپنے میکے جا کر واپس نہیں آئی، میں نے فون کرکے پوچھا کہ کیا ارادہ ہے ؟ دو دن کا وقت دیتاہوں ، سوچ کر بتانا۔ دو دن کے بعد وہ بولی کہ طلاق دیدو ۔ میں نے طلاق دیدی اور تین بار لفظ طلاق دہرایا۔ سوال یہ ہے کہ یہ طلاق ہے یا خلع ؟وہ جاتے وقت میرا سونا لے کے گئی تھی جو ولیمہ میں اس کو پہنایا تھا، میں نے اس سے کچھ نہیں مانگا تھا ، وہ اپنی طرف سے سامان دئیے تھے یعنی فرنیچر ، میں اسے واپس دینے کے لیے تیار ہوں، مہر اور عدت کے پیسے بھی دینا ہے۔ سونا کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے واپس دینے کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ میں نے کہا تھا کہ یہ میرا ہے، کیا یہ واقعی اس کا ہے؟ مہر اور عدت کے پیسے اداکرنا کافی نہیں ہے ؟اور کیا مزید دعوی کرسکتی ہے؟مجھے اس پر آپ کا فتوی چاہئے۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔ 

    سوال: میری بیوی اپنے میکے جا کر واپس نہیں آئی، میں نے فون کرکے پوچھا کہ کیا ارادہ ہے ؟ دو دن کا وقت دیتاہوں ، سوچ کر بتانا۔ دو دن کے بعد وہ بولی کہ طلاق دیدو ۔ میں نے طلاق دیدی اور تین بار لفظ طلاق دہرایا۔ سوال یہ ہے کہ یہ طلاق ہے یا خلع ؟وہ جاتے وقت میرا سونا لے کے گئی تھی جو ولیمہ میں اس کو پہنایا تھا، میں نے اس سے کچھ نہیں مانگا تھا ، وہ اپنی طرف سے سامان دئیے تھے یعنی فرنیچر ، میں اسے واپس دینے کے لیے تیار ہوں، مہر اور عدت کے پیسے بھی دینا ہے۔ سونا کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے واپس دینے کے لیے تیار نہیں ہے جب کہ میں نے کہا تھا کہ یہ میرا ہے، کیا یہ واقعی اس کا ہے؟ مہر اور عدت کے پیسے اداکرنا کافی نہیں ہے ؟اور کیا مزید دعوی کرسکتی ہے؟مجھے اس پر آپ کا فتوی چاہئے۔ براہ کرم، اس بارے میں میری رہنمائی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 28765

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 154=154-2/1432

    آپ نے اپنی بیوی کو تین بار لفظ طلاق کہہ کر طلاق دیدی، اس کا آپ کو اقرارہے تو آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، بشرطیکہ بیوی مدخولہ ہو، لفظ طلاق کے ذریعے طلاق دی ہے، تو یہ طلاق ہی ہے، خلع نہیں ہے۔ جو سونا آپ کی بیوی اپنے ساتھ لے گئی وہ آپ نے بیوی کو اگر عاریةً پہنایا تھا، مالک نہیں بنایا تھا، تو وہ آپ کی ملکیت ہے، بیوی سے آپ اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں، ورنہ نہیں، بیوی صرف اپنے واجبی حق کا دعویٰ کرسکتی ہے، یعنی مہر، عدت کا نفقہ اور مملوکہ سامان جہیز اس کے علاوہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند