عنوان: ساجد اور نفیسہ کے نکاح کے غالباً پانچ سال ہوچکے ہیں، ان کا ایک لڑکا ہواہے جس کی عمر تقربیاً تین سال ہے، میاں بیوی دونوں بعافیت زندگی بسر کررہے تھے ، اسی اثنا ء میں اچانک دونوں میں لڑائی ہوگئی جس کی وجہ سے ساجد نے نفیسہ کو ایک طلاق دیدی ، ساجد نے دیکھا کہ ابھی تک معاملہ ٹھیک نہیں ہوا ہے اور معاملات بگڑتے ہی جارہے ہیں تو ساجد نے پھر ایک ساتھ تین طلاق دیدی۔ جب کہ نفیسہ کہتی ہے کہ نہ میں نے ایک مہینہ قبل طلاق سنی تھی اور نہ ہی ایک ساتھ تین طلاق سنی ہے، دوسری طرف ساجد کا کہنا ہے کہ میں نے نفیسہ کے سامنے طلاق دی ہے اور اس نے سنی ہے۔ براہ کرم،قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔
سوال: ساجد اور نفیسہ کے نکاح کے غالباً پانچ سال ہوچکے ہیں، ان کا ایک لڑکا ہواہے جس کی عمر تقربیاً تین سال ہے، میاں بیوی دونوں بعافیت زندگی بسر کررہے تھے ، اسی اثنا ء میں اچانک دونوں میں لڑائی ہوگئی جس کی وجہ سے ساجد نے نفیسہ کو ایک طلاق دیدی ، ساجد نے دیکھا کہ ابھی تک معاملہ ٹھیک نہیں ہوا ہے اور معاملات بگڑتے ہی جارہے ہیں تو ساجد نے پھر ایک ساتھ تین طلاق دیدی۔ جب کہ نفیسہ کہتی ہے کہ نہ میں نے ایک مہینہ قبل طلاق سنی تھی اور نہ ہی ایک ساتھ تین طلاق سنی ہے، دوسری طرف ساجد کا کہنا ہے کہ میں نے نفیسہ کے سامنے طلاق دی ہے اور اس نے سنی ہے۔ براہ کرم،قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔
جواب نمبر: 2814801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 14=14-1/1432
اگر نفیسہ کو ساجد نے ایک طلاق دی تھی اور ابھی نفیسہ کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی کہ ساجد نے اس کو مزید تین طلاق دیدی تو تین طلاق نفیسہ پر واقع ہوگئی اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر پر حرام ہوگئی، طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا الفاظِ طلاق کو سننا ضروری نہیں، اس لیے اگر بیوی طلاق سننے کا انکار کررہی ہو تو بھی طلاق واقع ہوگئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند