عنوان: ہمارے ایک عزیز کے ساتھ ایک مسئلہ پیش آگیاہے، وہ یہ ہے کہ اس نے غصہ میں اپنی زوجہ کو تین مرتبہ طلاق کا لفظ بول دیا، اس نے صرف اتنا کہا کہ؛ طلاق ،طلاق، طلاق۔ یہ اس نے ایک ہی وقت میں بولا، اب وہ کہتے ہیں کہ میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی ، یہ سب کچھ غصہ میں ہوگیا۔ براہ کرم، بتائیں کیا شریعت کے نقطہ ٴنظر سے طلاق ہوگئی ہے؟ میاں بیوی دونوں بہت پریشان ہیں، کیا وہ ساتھ رہ سکتے ہیں؟ براہ کرم، جلد جواب دیں۔
سوال: ہمارے ایک عزیز کے ساتھ ایک مسئلہ پیش آگیاہے، وہ یہ ہے کہ اس نے غصہ میں اپنی زوجہ کو تین مرتبہ طلاق کا لفظ بول دیا، اس نے صرف اتنا کہا کہ؛ طلاق ،طلاق، طلاق۔ یہ اس نے ایک ہی وقت میں بولا، اب وہ کہتے ہیں کہ میری ایسی کوئی نیت نہیں تھی ، یہ سب کچھ غصہ میں ہوگیا۔ براہ کرم، بتائیں کیا شریعت کے نقطہ ٴنظر سے طلاق ہوگئی ہے؟ میاں بیوی دونوں بہت پریشان ہیں، کیا وہ ساتھ رہ سکتے ہیں؟ براہ کرم، جلد جواب دیں۔
جواب نمبر: 2805101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 20=18-1/1432
صورت مسئولہ میں جب شوہر نے تین مرتبہ ”طلاق، طلاق، طلاق“ کہا تو اس سے تین طلاق واقع ہوگئی اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر پر حرام ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعی شوہر کے لیے دوبارہ اس کو رکھنا حرام ہوگا، صریح الفاظ سے طلاق دینے میں نیت کا اعتبار نہیں ہوتا؛ بلکہ اگر بغیر نیت بھی صریح الفاظ کا تلفظ کرے تو بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے: وإن کرر لفظ الطلاق وقع الکل (شامي: ۴/۵۲۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند