• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 27896

    عنوان: (الف) ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی جنوری کے مہینہ میں اس کے حیض/ پاکی کے بعد دو بالغ گواہوں کے سامنے اور شوہر طلاق کے بعد اس کے ساتھ رہتا ہے لیکن جنوری کے پورے مہینہ میں اس نے صحبت نہیں کی۔ اس کے بعد فروری کے مہینہ میں اس کے حیض/ پاکی کے بعد اس نے دوبارہ ایک / دوسری طلاق دی لیکن دوبارہ اس نے صحبت نہیں کی اورمارچ کے مہینہ میں اس کے حیض / پاکی کے بعد اس نے طلاق نہیں کہا لیکن اس کو اس کے مائکہ (بھائی کے گھر) جانے کی اجازت دے دی۔ اب اس حالت میں سوال ایک سے زیادہ ہیں۔ طلاق ہوگئی یہ تو سمجھ میں آتا ہے۔ (۱) لیکن کس قسم کی؟ (۲) دوبارہ نکاح کی صورت ہے کہ نہیں (یہ خیال رہے کہ اس نے تیسری طلاق نہیں کہی)؟ (۳) اگر دوبارہ نکاح کی صورت ہے تو چار مہینہ دس دن کے بعد؟ یعنی عدت کے بعد یا عدت کی ضرورت نہیں؟

    سوال: (الف) ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی جنوری کے مہینہ میں اس کے حیض/ پاکی کے بعد دو بالغ گواہوں کے سامنے اور شوہر طلاق کے بعد اس کے ساتھ رہتا ہے لیکن جنوری کے پورے مہینہ میں اس نے صحبت نہیں کی۔ اس کے بعد فروری کے مہینہ میں اس کے حیض/ پاکی کے بعد اس نے دوبارہ ایک / دوسری طلاق دی لیکن دوبارہ اس نے صحبت نہیں کی اورمارچ کے مہینہ میں اس کے حیض / پاکی کے بعد اس نے طلاق نہیں کہا لیکن اس کو اس کے مائکہ (بھائی کے گھر) جانے کی اجازت دے دی۔ اب اس حالت میں سوال ایک سے زیادہ ہیں۔ طلاق ہوگئی یہ تو سمجھ میں آتا ہے۔ (۱) لیکن کس قسم کی؟ (۲) دوبارہ نکاح کی صورت ہے کہ نہیں (یہ خیال رہے کہ اس نے تیسری طلاق نہیں کہی)؟ (۳) اگر دوبارہ نکاح کی صورت ہے تو چار مہینہ دس دن کے بعد؟ یعنی عدت کے بعد یا عدت کی ضرورت نہیں؟

    جواب نمبر: 27896

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1916=400-12/1431

     

     جب تیسری بار مارچ میں طلاق کے الفاظ نہیں کہے تو پھر صرف دو طلاق کا حکم رہے گا جس میں عدت کے اندر قولی یا فعلی رجعت کرلینا کافی ہے اور بعد عدت تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا، مگر حلالہ کی ضرورت نہیں۔ پہلی طلاق یا دوسری طلاق کے بعد اگر شوہر نے بوس وکنار بھی کیا ہو یا زبان سے کہہ دیا ہو کہ میں نے رجوع کیا تو رجعت ہوگئی، نکاح کی ضرورت نہیں، بیوی بدستور اس کے نکاح میں ہے۔ اور اگر قولی یا فعلی رجعت نہیں کی تو عدت کا شمار پہلی طلاق کے بعد سے ہوگا اور اگر پہلی کے بعد قولی یا فعلی رجعت کیا، دوسری کے بعد نہیں کیا تو دوسری کے بعد سے عدت شروع ہوگئی۔ عدت طلاق کے بعد تین ماہواری آجانے سے پوری ہوجاتی ہے، اگر عدت پوری ہوگئی اور رجعت قولی یا فعلی نہیں کیا تو اب تجدید نکاح کرنا ضروری ہوگا اور تجدید نکاح کے بعد شوہر کو صرف ایک طلاق دینے کا حق رہے گا۔ اگر ایک طلاق بھی دیدے گا تو عورت مغلظہ بائنہ ہوجائے گی پھر بدون حلالہ نکاح میں لانے کی کوئی صورت نہ رہے گی۔

    نوٹ: یہ حکم اس شکل میں لکھا گیا جب کہ تیسری مرتبہ گھر جانے کی اجازت دیتے وقت طلاق کا کوئی لفظ صریح یا کنایہ کا استعمال نہ کیا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند