• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 27819

    عنوان: میں نے دو سوالات پوچھنے تھے جی ۔ خدا کی رضا کیلیے ان کے جواب دے دیں ۔ پہلا سوال: شوہر شدید غصے میں تھا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کچھ دیر کے بعد (اسی دن) وہ یہ کہتا ہے کہ اس نے دو طلاقیں دیں جبکہ عورت کہتی ہے کہ اس نے میرے سامنے تین بار طلاق دی ہے یعنی تین بار کہا ہے کہ میں نے تمھیں طلاق دی ایسے میں کس کی بات مانی جائیگی؟ دوسرا سوال: یہاں پر ، یعنی پاکستان میں ،عام سکول، کالجز، اور یونیورسٹیوں کی نصابی کتب میں کچھ غیر شرعی اور کفریہ باتیں بھی درج ہیں۔ ایسے میں کیا میں ایک ٹیچر کی حیثیت سے کسی تعلیمی ادارے میں کام کر سکتا ہوں؟ مطلب یہ ہے کہ میں تو کفریہ اور ناجائز باتوں کی تعلیم ہرگز نہیں دوں گا لیکن مجھے اس تعلیمی ادارے کے عملے سے تو میل جول رکھنا پڑے گا اور ادارے کے سربراہ سے بھی تعلق رکھنا ہو گا تو کیا میرا یہ کام گناہ پر تعاون سمجھا جائے گا؟خدا کی رضا کیلیے مجھے پوری وضاحت سے بتادیں۔اللہ آپ کو اس پر انعامات عطا فرمائے گا۔ 

    سوال: میں نے دو سوالات پوچھنے تھے جی ۔ خدا کی رضا کیلیے ان کے جواب دے دیں ۔ پہلا سوال: شوہر شدید غصے میں تھا اور اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی کچھ دیر کے بعد (اسی دن) وہ یہ کہتا ہے کہ اس نے دو طلاقیں دیں جبکہ عورت کہتی ہے کہ اس نے میرے سامنے تین بار طلاق دی ہے یعنی تین بار کہا ہے کہ میں نے تمھیں طلاق دی ایسے میں کس کی بات مانی جائیگی؟ دوسرا سوال: یہاں پر ، یعنی پاکستان میں ،عام سکول، کالجز، اور یونیورسٹیوں کی نصابی کتب میں کچھ غیر شرعی اور کفریہ باتیں بھی درج ہیں۔ ایسے میں کیا میں ایک ٹیچر کی حیثیت سے کسی تعلیمی ادارے میں کام کر سکتا ہوں؟ مطلب یہ ہے کہ میں تو کفریہ اور ناجائز باتوں کی تعلیم ہرگز نہیں دوں گا لیکن مجھے اس تعلیمی ادارے کے عملے سے تو میل جول رکھنا پڑے گا اور ادارے کے سربراہ سے بھی تعلق رکھنا ہو گا تو کیا میرا یہ کام گناہ پر تعاون سمجھا جائے گا؟خدا کی رضا کیلیے مجھے پوری وضاحت سے بتادیں۔اللہ آپ کو اس پر انعامات عطا فرمائے گا۔ 

    جواب نمبر: 27819

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2784=1202-12/1431

    (۱) اگر شدید غصہ کی وجہ سے اس کو عدد طلاق مستحضر فی الذہن نہیں رہا تو ایسی صورت میں اس کو چاہیے کہ عورت کے قول کو معتبر سمجھ کر تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع کرلینے کا ارادہ کرلے تاکہ عورت اپنی عدت گذارنے کے بعد علاوہ شخص مذکور کے جس سے چاہے اپناعقدِ ثانی کرلے تین طلاق اپنے کانوں سے جب عورت نے سن لیے تو وہ اپنے آپ کو شخص مذکور پر حرام سمجھے اور ہرگز اپنے اوپر اس کو قدرت نہ دے اور علیحدگی کی ہرممکن صورت اختیار کرے۔
    (۲) جن کتب میں غیرشرعی اور کفریہ مضامین ہیں ان کتابوں کو آپ مقامی علمائے کرام اصحابِ فتویٰ حضرات کی خدمت میں پیش کریں اور اس سلسلہ میں طویل گفتگو زبانی وتحریری کریں اور باہم مل جل کر متفق ومتحد ہوکر اصلاح کے لیے اقدامات کریں، ان جیسے اہم مسائل کا حل بالخصوص اصلاحی قدم محض استفتاء اور اس کا جواب (فتوی) حاصل کرلینے سے نہیں اٹھایا جاسکتا بلکہ جد وجہد مسلسل کی ضرورت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند