• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 26560

    عنوان: میرے چچا اور چچی میں ان کی شادی کے بعد سے جھگڑے کسی بھی وجہ سے ہورہے تھے، کبھی چچی کے بچوں کی دیکھ بھال کونہ کرنے پر اور کبھی چچا کے مارکیٹ سے کھانے پینے کا سامان بار بار کہنے اور دیر سے لانے پر جھگڑے ہورہے تھے۔ 28/09/2010/ میں دونوں میں جھگڑا اس وجہ سے ہوا کہ چچا اپنی بہن کے گھر سورہے تھے کیوں ا ن کے بہنوئی کہیں کام سے گئے تھے تو چچی نے چچا سے کہا کہ تم اپنی بہن کے پاس کیوں سورہے تھے، بس اتنا سننا تھاکہ چچا نے غلط مطلب نکال لیاکہ مجھ پر شک کررہی ہو اور پٹائی کرنا شروع کردیا تو چچی نے کہا مجھ کو طلاق دیدو۔ چچی نے ہمیشہ کے جھگڑوں سے پریشان ہوکر کہا مجھ کو طلاق دیدو، لیکن چچی کے دل میں طلاق لینا نہیں تھا کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ چچا طلاق نہیں دیں گے (دونوں میں بہت محبت ہے) اور چچی کو ذہنی پریشانی ہے۔ چچی کے گھروالے آگئے ، انہوں نے چچی کی حالت دیکھ کر بولے کہ اب بہت ہوگیا ، تم پر کیس کرنا پڑے گا، اور چچی کو لے کر چلے گئے۔ صرف ڈرانے کے لیے کہا تھا کہ تم پر کیس کرنا پڑ ے گا۔ چچا کو سمجھ میں آگیا کہ اگر کیس ہوگیا تو گھر کے سبھی لوگوں خاص کر ہماری دادی امی کو جیل میں ڈال دیں گے، اس وجہ سے چچا کے بھائی نے کہا کہ آج کی تاریخ میں طلاق دیدو، ورنہ اگرکل انہوں نے کیس کردیا تو سب کو اوردادی امی کو جیل میں ڈا ل دیں گے۔ چچا کو قاضی کے پاس لے جایا گیا ، قاضی اور دوگواہوں (چچا کے بہنوئی اور ان کے دوست )کے سامنے تین طلاق دینے لگے۔ چچا نے کہا کہ سب مل کر مشورہ کریں گے ، پھر طلاق دیں گے ، یعنی وہ بالکل طلاق دینا نہیں چاہتے تھے، مگر ان کے بھائیوں اور دوستوں نے طلا ق کے لیے زور و زبردستی کرنے لگے ۔ اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ؛
    (۱) کیا طلاق زوروزبردستی دینے سے ہوتی ہے؟ (۲) دل میں طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بس اس وجہ سے کہ چچی کے گھروالوں نے کیس کردیا تو سب کو جیل جانا پڑے گا تو چچا نے اپنی ماں کی فکر کرکے تین طلاق دیدیا، ا س کے بعد چچا بہت پچھتائے ، اور پھر بعد میں طلاق نامہ کو بذریعہ ڈاک بھیج دیا مگر انہوں نے وہ طلاق نامہ وصول نہیں کیا ۔ چچا سمجھ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی ،انہوں نے کسی مفتی سے پوچھا ہے شاید۔ براہ کرم، بتائیں کہ ان تمام حالات میں ہم کیا کریں۔ 

    سوال: میرے چچا اور چچی میں ان کی شادی کے بعد سے جھگڑے کسی بھی وجہ سے ہورہے تھے، کبھی چچی کے بچوں کی دیکھ بھال کونہ کرنے پر اور کبھی چچا کے مارکیٹ سے کھانے پینے کا سامان بار بار کہنے اور دیر سے لانے پر جھگڑے ہورہے تھے۔ 28/09/2010/ میں دونوں میں جھگڑا اس وجہ سے ہوا کہ چچا اپنی بہن کے گھر سورہے تھے کیوں ا ن کے بہنوئی کہیں کام سے گئے تھے تو چچی نے چچا سے کہا کہ تم اپنی بہن کے پاس کیوں سورہے تھے، بس اتنا سننا تھاکہ چچا نے غلط مطلب نکال لیاکہ مجھ پر شک کررہی ہو اور پٹائی کرنا شروع کردیا تو چچی نے کہا مجھ کو طلاق دیدو۔ چچی نے ہمیشہ کے جھگڑوں سے پریشان ہوکر کہا مجھ کو طلاق دیدو، لیکن چچی کے دل میں طلاق لینا نہیں تھا کیوں کہ ان کو معلوم تھا کہ چچا طلاق نہیں دیں گے (دونوں میں بہت محبت ہے) اور چچی کو ذہنی پریشانی ہے۔ چچی کے گھروالے آگئے ، انہوں نے چچی کی حالت دیکھ کر بولے کہ اب بہت ہوگیا ، تم پر کیس کرنا پڑے گا، اور چچی کو لے کر چلے گئے۔ صرف ڈرانے کے لیے کہا تھا کہ تم پر کیس کرنا پڑ ے گا۔ چچا کو سمجھ میں آگیا کہ اگر کیس ہوگیا تو گھر کے سبھی لوگوں خاص کر ہماری دادی امی کو جیل میں ڈال دیں گے، اس وجہ سے چچا کے بھائی نے کہا کہ آج کی تاریخ میں طلاق دیدو، ورنہ اگرکل انہوں نے کیس کردیا تو سب کو اوردادی امی کو جیل میں ڈا ل دیں گے۔ چچا کو قاضی کے پاس لے جایا گیا ، قاضی اور دوگواہوں (چچا کے بہنوئی اور ان کے دوست )کے سامنے تین طلاق دینے لگے۔ چچا نے کہا کہ سب مل کر مشورہ کریں گے ، پھر طلاق دیں گے ، یعنی وہ بالکل طلاق دینا نہیں چاہتے تھے، مگر ان کے بھائیوں اور دوستوں نے طلا ق کے لیے زور و زبردستی کرنے لگے ۔ اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ؛
    (۱) کیا طلاق زوروزبردستی دینے سے ہوتی ہے؟ (۲) دل میں طلاق دینے کا کوئی ارادہ نہیں تھا بس اس وجہ سے کہ چچی کے گھروالوں نے کیس کردیا تو سب کو جیل جانا پڑے گا تو چچا نے اپنی ماں کی فکر کرکے تین طلاق دیدیا، ا س کے بعد چچا بہت پچھتائے ، اور پھر بعد میں طلاق نامہ کو بذریعہ ڈاک بھیج دیا مگر انہوں نے وہ طلاق نامہ وصول نہیں کیا ۔ چچا سمجھ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوئی ،انہوں نے کسی مفتی سے پوچھا ہے شاید۔ براہ کرم، بتائیں کہ ان تمام حالات میں ہم کیا
    کریں۔ 

    جواب نمبر: 26560

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1869=1474-11/1431

    صورتِ مذکورہ میں جب آپ کے چچا نے زبانی یا تحریری یا دونوں طرح سے طلاق دیدی ہے اور تین طلاقیں دی ہیں تو تینوں طلاقیں واقع ہوکر مغلظہ ہوگئیں، بھائیوں اوردوستوں کے زُور زبردستی کرنے پر دی ہو یا اپنی خوشی سے دی ہو بہرحال تینوں طلاقیں آپ کی چچی پر واقع ہوگئیں۔ دل میں طلاق دینے کا ارادہ نہ رہا ہو پھر بھی زبانی یا تحریری طلاق دینے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ طلاقنامہ چچی نے وصول کیا ہو یا نہ کیا ہو، طلاق لکھتے ہی واقع ہوگئی۔ اب پچھتاوے سے کچھ نہیں بنتا۔ دونوں میں میاں بیوی کا تعلق ختم ہوگیا، حلالہ شرعی کے بغیر دونوں یکجا نہیں ہوسکتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند