معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 2527
شوہر نے بیوی کو طلاق رجعی دیدی، اب وہ رجوع کرنا چاہتاہے، لیکن بیوی اپنے شوہر کے پاس جانا نہیں چاہتی ہے، کیا رجوع ہوگا؟ کیا بیوی کو واپس ہونا چاہئے؟
شوہر نے بیوی کو طلاق رجعی دیدی، اب وہ رجوع کرنا چاہتاہے، لیکن بیوی اپنے شوہر کے پاس جانا نہیں چاہتی ہے، کیا رجوع ہوگا؟ کیا بیوی کو واپس ہونا چاہئے؟
جواب نمبر: 252701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: / ب= / ب
صورت مذکورہ میں یعنی بیوی راضی ہو یا راضی نہ ہو دونوں صورتوں میں شوہر عدت کے اندر رجعت کرسکتا ہے، رجعت کے بعد وہ حسب سابق اس کی بیوی رہے گی۔ بیوی کو شوہر کے پاس رہ کر ازدواجی زندگی گذارنا چاہیے۔ وإذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقة أو تطلیقتین فلہ أن یراجعھا في عدتھا رضیت بذلک أو لم ترض (ہدایہ: ج۲ ص۳۷۳) لیکن شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو پریشان کرنے اور معلق رکھنے کی نیت سے رجعت نہ کرے، بلکہ حسن سلوک کے ساتھ اسے رکھنے او راس کے حقوق کو صحیح طور پر بجالانے کے لیے رجعت کرے ورنہ سخت گنہ گار ہوگا۔ عورت اگر راضی نہ ہو تو شرعی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کرے وہاں سے جو فیصلہ آئے اس پر عمل درآمد کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میری بیوی اور میرا جھگڑا ہوا۔ اسی جھگڑے کے دوران میری بیوی نے مجھے کافی برابھلا کہا، اس کے اس طرح زبان دراز ی پر مجھے انتہائی غصہ آیا اورمیں نے اس کو کہہ دیا کہ آئندہ اگر تم نے مجھے گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہوجائے گی۔ اورساتھ میں یہ بھی کہہ دیا کہ اب یہ بات تمہارے اختیار میں ہے۔ اب میری بیوی بہت زیادہ فکر مند ہے کیوں کہ میں نے طلاق کا لفظ ایک شرط کے ساتھ ذکر کیا تھا۔ اس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ برہم ہے اور وہ بہت زیادہ خوف زدہ بھی ہے۔ اب وہ مجھ سے بات نہ کرے گی اور نہ میرے پاس آئے گی۔ کیا طلاق اس طرح ہوسکتی ہے کہ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ تم نے اگرمجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ اب وہ خوف زدہ ہے حتی کہ مجھ سے بات کرتے ہوئے بھی اور وہ سوچتی ہے کہ چونکہ میں نے لفظ گالیاں استعمال کی ہیں تو یہ ہر اس چیزپر صادق آئے گی جو کہ وہ غصہ سے مجھے کہے گی ۔ اور اس کے بعد میں نے اس کو یہ واضح کیا کہ جو کچھ میں نے کہا تو واضح الفاظ یہ تھے ?اگر تم نے مجھے آئندہ کبھی گالیاں دیں تو تمہیں ایک طلاق ہے۔ میں اسے صرف سمجھا رہا تھا کہ میں نے تمہیں طلاق نہیں دیں ہیں۔ میں نے اب یہ طلاق کا معاملہ تمہارے ہاتھ میں دے دیا ہے کہ ....
7646 مناظرمیں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں جس کی شادی اس کی مرضی کے خلاف زبردستی کی گئی تھی۔ میں اپنے اس نکاح میں نہیں رہنا چاہتی۔ لیکن میرے شوہر مجھے چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے ہمارے بیچ کافی لڑائی رہتی ہے۔ میں سراسر گناہ میں مبتلا ہوں کیوں کہ میں اپنے نکاح کا کوئی حق ادا نہیں کرتی اور نہ کرسکتی ہوں۔میں اگر خلع لینا چاہوں تو اس کے لیے میرا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہیں۔ میں نے آپ کے جتنے جوابات پڑھے ہیں ویب سائٹ پر اس میں آپ کسی لڑکی کو اس کے طلاق کے حق کی طرف کچھ نہیں بتاتے بلکہ سیدھی طرح سے کہہ دیتے ہیں کہ تمہارے ماں باپ کی مرضی ہے تو شادی مت توڑو۔ حالانکہ اللہ نے خلع کی اجازت دی ہے اس لیے اسے قطعی بند نہیں کرسکتے ہیں۔ناگزیر حالات جیسے میرے ہیں اس میں لڑکی کو طلاق ملنی چاہیے۔ اگر میں اس نکاح سے باہر نہ نکلی تو مجھے اپنے کفر اور بدکاری میں پڑ جانے کا خطرہ ہے جوکی سب سے بڑا گناہ ہے۔ اس لیے میں اپنے گھر سے کچھ دنوں کے لیے کہیں چلی گئی اور واپس نہیں آئی۔ میں نے وہیں سے فون کیا کہ اگر مجھے طلاق دوگے تو آؤں گی ورنہ میں بنا طلاق کے کسی اور سے نکاح کرکے رہتی رہوں گی اورواپس نہیں آؤں گی۔ اس طرح سے تمہاری بدنامی بھی ہوگی۔تب کہیں جاکر میرے شوہر نے فون پر ایک ہی وقت میں ایک ساتھ تین طلاق دے دی۔ مجھے یہ بتائیں کہ کیا اس طرح یہ طلاق مانی جائے گی؟ اس جواب کو لکھتے ہوئے برائے کرم دونوں باتیں دھیان میں رکھیں کہ اگر طلاق دیتے ہوئے میرے شوہر کے پاس دو لوگ موجود ہوں تو کیا صورت ہے اور کوئی نہ ہو تو کیا صورت ہے؟ اور اگر میں اس کے طلاق دینے کی بات کو ریکارڈ کرلوں اورلوگوں کو ثبوت کے طور پر بعد میں سنا دوں او روہ سمجھ جائیں تو کیا صورت ہے؟
3646 مناظراگر کوئی شخص شادی سے پہلے کہتا ہے کہ میں فلاں عورت کو تین طلاقیں دیتا ہوں تو اس پر کیا حکم ہے؟
2726 مناظرمیری بیوی میرے ماں باپ کا احترام نہیں کرتی کیا میں ان کے ساتھ سختی کرسکتا ہوں؟ میں نے اس کو بہت مہلت دے دی لیکن کچھ فائدہ نہیں ہوا، یا میں اسے طلاق دے دوں؟
1716 مناظرکیا فرماتے ہیں
علماء دین شرح متین مسلہ زیر پر مفقود بلخبر کی مدت کتنی ہئے ایک خاتون
کا شوہر تقریباً شادی کےچھے ماہ بعد سے اپنی بیوی کو اپنے مانباپ کے پاس
چھوڑکردوسری لڑکی کے ساتھ چلا گیا اور اس کا کچھ بھی اتہ پتہ نہی ہے لڑکے
کے والد سے بذریعہ فون گفتگو ہورہی ہئے لیکن لڑکی کو اس کی خبر نہی
ہورہی ہئے اور وہ اس لڑکی کے ساتھ گذر بسر کرنے تیار نہی ہئے کیونکہ وہ اپنے
والد و والدہ کی زبردستی سے شادی کیا ہئے جو بعد میں اسکی اطلاع ہمیں ملی
ہئے اور لڑکے کے اوپر تقریباً آٹھ پولیس کیس چوری اور دھوکہ بازی کے
کئے گئے ہیں فی الوقت وہ اس ریاست میں نہی ہیں بلکہ دوسری ریاست میں چھپ
کر رہ رہا ہئے ایسے حالات میں لڑکی شرعی قاضی کے تحت اپنے نکاح فسق
کراسکتی ہئے یا نہی اور شرعی قاضی مفقد بالخبر کے تحت نکاح فسق کرسکتا
براے کرم اس مسلہء کا حل جلد عنایت فرمایں تو اللہ کا شکر ادا کریں گے