معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 24932
جواب نمبر: 2493201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1565=1223-9/1431
عورت ناقص العقل ہوتی ہے، اسے محبت کے ساتھ سمجھائیں اور طلاق کے نتائج سے اور اس کی شناعت سے باخبر کریں۔ پھر بھی نہ مانے تو ایک آدمی اپنی طرف سے جو غیرجانب دار ہو،اسی طرح ایک آدمی جو غیرجانب دار ہو، بیوی کی طرف سے بلائیں، دونوں سمجھ دار معاملہ فہم اور دیانت دار ہوں، دونوں کو حَکَم بنائیں کہ ہم دونوں کی بات سن کر کوئی حل نکالیں، ان شاء اللہ کوئی حل ضرور نکلے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں
یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے والد نے ایک دفعہ ماں کو دو مرتبہ طلاق دی اور بہن نے
تیسری مرتبہ آکر والد کے منھ پر ہاتھ رکھ دیا۔ اوراس سے پہلے بھی والد نے ایک طلاق
دی پھر دو مہینہ بعد پھر سے کہی یعنی کافی مرتبہ طلاق کہی لیکن کبھی ایک ساتھ تین
مرتبہ طلاق نہیں کہی۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کو طلاق ہوگئی ہے تو ایسے
میں کیا کرنا چاہیے ؟مجھے جہاں تک مجھ کو لگتا ہے ان کو طلاق ہوگئی ہے۔ تو میں نے
ماں سے بولا کہ آپ دونوں کو طلاق ہوگئی ہے آپ دونوں علیحدہ ہوجاؤ ۔ اور ہاں میں آپ
کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ میرے والدنے زنا بھی کیا ہے۔ انھوں نے ہم کو اس عورت کی
تصویر بھی دکھائی ہے اور ہم سے کہا ہے کہ وہ ان کی دوست ہے۔ اور بہت سارے لوگوں نے
ہم کو بتایا ہے کہ ہم نے ان دونوں کو ریسٹوران میں دیکھا ہے۔ میں نہیں جانتا ہوں
کہ ایسے وقت میں کیا کرنا چاہیے؟ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں کہ مجھے کیا کرنا
چاہیے؟
میں نے طلاق معلق کے بارے میں سناہے ، براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔ اگر کوئی ا پنی بیوی سے یہ کہتاہے:” اگر تم اپنی بہن کے گھر گئی ہو تو میں تجھے طلاق دیتاہوں“ ( ماضی کا صیغہ استعمال کیاگیاہے)میں طلاق معلق کے بارے سابقہ فتاوے پڑھ چکی ہوں ، لیکن واضح طورپر ماضی اور مستقبل کے صیغوں کا استعمال نہیں ہے۔ مذکورہ بالا جملہ میں صراحت کے ساتھ ماضی کا صیغہ مستعمل ہے۔( بیوی اپنے شوہر کو بتائے بغیر اپنی بہن کے گھر جایاکرتی ہے۔ جب شوہرنے یہ کہا تو اس کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی۔ اس طرح کی طلاق کے بارے میں اسلامی حکم کیاہے؟
1066 مناظرایک شخص نے جو کہ بیرون ملک رہتا ہے فون پر اپنی ساس کو دھمکی دینے کے لیے کہا کہ میں تمہاری بیٹی کو طلاق کے کاغذات بھجودوں گا اور اس کو کاغذات ایک ہفتے کے اندر مل جائیں گے۔ اس شخص کا مقصد محض ڈرانا تھا، طلاق دینا نہیں تھا۔ کیا ان الفاظ سے طلاق ہوجائے گی؟
367 مناظرمیں
ندیم احمد ، لکھنوٴ، یوپی، انڈیا سے ہوں۔ حضرت میرا مسئلہ طلاق کے بارے میں ہے۔ میں
نے کچھ دنوں پہلے ایک لڑکی سے محبت کی شادی کی تھی۔ او رمیں نے محبت کی شادی پر
فتوی پہلے ہی لے لیا تھا کہ محبت کی شادی کرنا جائز ہے کہ نہیں۔ جب میں نے فتوی لے
لیا تو میں نے اس سے سنت طریقہ سے نکاح کرلیا۔ میرے گھر والے تو اس نکاح سے راضی
ہوگئے۔ جب لڑکی کے گھر والوں کو پتہ چلاکہ لڑکی نے اپنی مرضی سے نکاح کرلیا ہے تو
لڑکی کے کچھ گھر والے لگ بھگ راضی ہوگئے تھے، پر لڑکی کے سوتیلے والد راضی نہیں
ہوئے (جو خود ایک حافظ ہیں)۔ کیوں کہ میں ایک پٹھان فیملی سے ہوں اور وہ لڑکی قریشی
فیملی سے ہے۔ اللہ رب العٰلمین بیشک جانتا ہے کہ میرے دل میں ذات برادری کو لے کر
کبھی کوئی مسئلہ نہیں رہا، میں سب کو برابر مانتاہوں۔ تب وہ لوگ طلاق دلوانے پر
لڑکی کو راضی کرنے لگے۔ لڑکی نہیں مان رہی تھی تو اس کے والد (جو سوتیلے ہیں)
انھوں نے لڑکی کی والدہ سے کہا کہ ...
میری بیوی میری ساس کے گھر میں رہتی تھی۔ میں نے اس سے کہا کہ میں اس سے خوش نہیں ہوں۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اگر میں خوش نہیں ہوں تو اس کو طلاق دے دوں۔ بعد میں میں نے سوچا کہ میں طلاق کے کاغذات بناؤں گا اور اس پر دستخط کروں گا اور اس سے پوچھوں گا کہکیا وہ واقعی طلاق چاہتی ہے، چوں کہ میں اس بات سے واقف تھا کہ وہ طلاق نہیں چاہتی ہے۔ میں اس بات سے بے خبر تھا کہ اگر لکھ کر کے بھی طلاق دی جائے تب بھی واقع ہوجاتی ہے۔ جب میں نے طلاق کے کاغذات پر دستخط کردئے تب مجھے یہ بات معلوم ہوئی۔ میں نے کاغذات پر دستخط کرتے وقت طلاق کی نیت بالکل نہیں کی تھی۔ میں نے سوچا کہ کاغذات پر دستخط کرنے کے بعد طلاق کے واقع ہونے کے لیے مجھے اپنی بیوی کے سامنے لفظ? طلاق? کہنا پڑے گا۔ اب میں بالکل پریشان ہوں کیوں کہ میں اس کو کبھی طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ یہ سب طلاق کے واقع ہونے کے بارے میں علم نہ ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ میری مدد کریں اور مجھے بتائیں کہ کیا یہ طلاق واقع ہوگئی؟
856 مناظركسی كام سے باز رہنے كا جملہ كہنا اور كلما كی قسم كی نیت كرنا؟
1689 مناظر