• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 24416

    عنوان: ایک مسئلہ کے سلسلے میں آپ سے فتوٰی درکار ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ آج سے تقریباًایک ماہ قبل میرا اور میرے سالے کا جھگڑا ہوا جس کے اگلے روز ۷جون ۲۰۱۰ء کی شام میری بیوی مجھ سے اپنے بھائی کے لیے لڑجھگڑ کر میرا گھر چھوڑ کر اپنی ماں اور بھائی کے گھر چلی گئی جو صرف ایک گھر کے فاصلے پر ہے۔میں نے اسے کئی بار بلایا مگر اس نے نہ کوئی جواب دیا نہ واپس آئی۔ میں بھی اسے فون پر یہ بتا کر گھر کھلا چھوڑ کر چلا گیا کہ جب تم واپس آجاو تو بتا دینا ۔ میں وہاں سے اپنے ماموں کے گھر چلا گیا۔ اگلے روز شام میں جب میں اپنے گھر گیا تو وہاں تالا لگا دیکھ کر میں نے اپنی سسرال کی بیل بجائی،جس پر میری ساس باہر نکلکیں ، میں نے کہا مجھے میرے گھر کی چابی دیں، تو انہوں نے کہا وہ تالا ان کے شوہر (میری ساس نے میرے سسر کے انتقال کے بعد دوسری شادی کرلی ہے) نے ڈالا ہے اور چابی ان کے پاس نہیں، اسی دوران میرا سالا اپنے ایک دوست کے ساتھ وہاں آگیا اور پھر مجھ سے بدتمیز ی اور گالم گلوچ کرنے لگا، میری ساس یہ سب دیکھ رہی تھیں مگر انہوں نے اپنے بیٹے کو نہیں روکا۔ جب میرے سالے نے اپنے دوست اور گارڈ سے مجھے گولی مارنے کا کہا (واضح رہے کہ ایک روز قبل میرے سسر اپنے بھتیجے کے ذریعے جو محکمہ پولیس میں ہوتا ہے ،مجھے پولیس سے گرفتار کرانے کی دھمکی میرے ماموں کو دے چکے تھے جو میں نے خود بھی سنی تھی) جب شور زیادہ ہوا تو میری بیوی اپنی والدہ کے گھر سے باہر نکلی اور میرے اور اپنے بھائی کے درمیان آگئی اور مجھے دھکا دے کر کہا آپ یہاں سے چلے جائیں ، جس پر میں نے کہا : ??تم کس تعلق سے بیچ میں آ رہی ہو، تم سے میرا کوئی تعلق نہیں، ہٹ جاؤ بیچ سے?? یہاں پر ایک بات اور توجہ طلب ہے کہ میں مندرجہ بالا الفاظ کا حلفیہ اقرار کر رہا ہوں کہ میں نے یہ الفاظ ادا کیے مگر اس وقت نہ توہماری طلاق کا مسئلہ زیربحث تھا نہ میرا اپنی بیوی سے کوئی جھگڑا ہورہا تھا۔ جب کہ میر ی بیوی بضد ہے کہ میں نے مندرجہ ذیل الفاظ ادا کیے تھے: ??میرا اور تمھارا ر شتہ ختم ہے۔?? آ پ سے درخواست ہے کہ دونوں جملوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے اور اس بات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے کہ جھگڑا میرا اپنے سالے کے ساتھ ہو رہا تھا بیوی سے نہیں، نہ ہی اس وقت طلاق کا کوئی ذکر تھا اور میرا اپنی بیوی کو طلاق دینے کا نہ تو کوئی ارادہ تھا نہ ہی نیت، اس صورت میں مذکورہ بالا الفاظ کے ادا کرنے سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے تو اس صورت میں رجوع کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟

    سوال: بسم اﷲالرحمٰن الرحیم جناب مفتی صاحب! سلامِ مسنون ایک مسئلہ کے سلسلے میں آپ سے فتوٰی درکار ہے۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ آج سے تقریباًایک ماہ قبل میرا اور میرے سالے کا جھگڑا ہوا جس کے اگلے روز ۷جون ۲۰۱۰ء کی شام میری بیوی مجھ سے اپنے بھائی کے لیے لڑجھگڑ کر میرا گھر چھوڑ کر اپنی ماں اور بھائی کے گھر چلی گئی جو صرف ایک گھر کے فاصلے پر ہے۔میں نے اسے کئی بار بلایا مگر اس نے نہ کوئی جواب دیا نہ واپس آئی۔ میں بھی اسے فون پر یہ بتا کر گھر کھلا چھوڑ کر چلا گیا کہ جب تم واپس آجاو تو بتا دینا ۔ میں وہاں سے اپنے ماموں کے گھر چلا گیا۔ اگلے روز شام میں جب میں اپنے گھر گیا تو وہاں تالا لگا دیکھ کر میں نے اپنی سسرال کی بیل بجائی،جس پر میری ساس باہر نکلکیں ، میں نے کہا مجھے میرے گھر کی چابی دیں، تو انہوں نے کہا وہ تالا ان کے شوہر (میری ساس نے میرے سسر کے انتقال کے بعد دوسری شادی کرلی ہے) نے ڈالا ہے اور چابی ان کے پاس نہیں، اسی دوران میرا سالا اپنے ایک دوست کے ساتھ وہاں آگیا اور پھر مجھ سے بدتمیز ی اور گالم گلوچ کرنے لگا، میری ساس یہ سب دیکھ رہی تھیں مگر انہوں نے اپنے بیٹے کو نہیں روکا۔ جب میرے سالے نے اپنے دوست اور گارڈ سے مجھے گولی مارنے کا کہا (واضح رہے کہ ایک روز قبل میرے سسر اپنے بھتیجے کے ذریعے جو محکمہ پولیس میں ہوتا ہے ،مجھے پولیس سے گرفتار کرانے کی دھمکی میرے ماموں کو دے چکے تھے جو میں نے خود بھی سنی تھی) جب شور زیادہ ہوا تو میری بیوی اپنی والدہ کے گھر سے باہر نکلی اور میرے اور اپنے بھائی کے درمیان آگئی اور مجھے دھکا دے کر کہا آپ یہاں سے چلے جائیں ، جس پر میں نے کہا : ??تم کس تعلق سے بیچ میں آ رہی ہو، تم سے میرا کوئی تعلق نہیں، ہٹ جاؤ بیچ سے?? یہاں پر ایک بات اور توجہ طلب ہے کہ میں مندرجہ بالا الفاظ کا حلفیہ اقرار کر رہا ہوں کہ میں نے یہ الفاظ ادا کیے مگر اس وقت نہ توہماری طلاق کا مسئلہ زیربحث تھا نہ میرا اپنی بیوی سے کوئی جھگڑا ہورہا تھا۔ جب کہ میر ی بیوی بضد ہے کہ میں نے مندرجہ ذیل الفاظ ادا کیے تھے: ??میرا اور تمھارا ر شتہ ختم ہے۔?? آ پ سے درخواست ہے کہ دونوں جملوں کو مدِّنظر رکھتے ہوئے اور اس بات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے کہ جھگڑا میرا اپنے سالے کے ساتھ ہو رہا تھا بیوی سے نہیں، نہ ہی اس وقت طلاق کا کوئی ذکر تھا اور میرا اپنی بیوی کو طلاق دینے کا نہ تو کوئی ارادہ تھا نہ ہی نیت، اس صورت میں مذکورہ بالا الفاظ کے ادا کرنے سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے تو اس صورت میں رجوع کرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ والسلام سیّد محمّد رومی

    جواب نمبر: 24416

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1523=445-10/1431

    آپ نے جو یہ الفاظ کہے ہیں کہ ”تم سے میرا کوئی تعلق نہیں“ اس سے کوئی طلاق آپ کی بیوی پر واقع نہیں ہوئی قال في الہندیة: ولو قال لم یبق بیني وبینک شيء ونوی بہ الطلاق لا یقع (عالمگیری) بیوی کے بیان پر اولاً کوئی گواہ نہیں ہے، ثانیاً آپ نے طلاق کے ارادے کے بغیر یہ الفاظ کہے ہیں اس لیے طلاق کا حکم نہیں ہے، آپ دونوں کے درمیان زن وشوئی کا تعلق علی حالہ برقرار ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند