معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 24395
جواب نمبر: 2439501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 1628=1200-8/1431
”جا تو موج لے تجھے آزاد کیا“ اس سے طلاق واقع ہوگئی اور تین یا زائد مرتبہ ”تجھے طلاق دیا“ کہنے سے طلاق مغلظہ واقع ہوکر بیوی حرام ہوگئی، البتہ اگر یہ الفاظ خلوتِ صحیحہ سے پہلے کہے ہوں تو سوال دوبارہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے ابو وہابی (غیر مقلدین) ہیں۔ میری امی
ناراض ہوکر ایک دن اپنی بہن کے گھر چلی گئیں تو میرے ابو نے طلاق ثلاثہ لکھ کر
اپنے پاس رکھ لی مگر امی کو نہ بھجوائی، اسی دوران رشتہ داروں نے صلح کروا دی۔ اب
مجھے چند رشتہ داروں نے بتایا کہ تمہارے ابو نے تو طلاق لکھ دی تھی مگر تمہاری ماں
کو نہ دی پھر صلح والا معاملہ ہو گیا۔ میں نے چند دوسرے رشتہ داروں سے تصدیق کی تو
پتہ چلا کہ ایسا ہی ہے مگر میں نے اپنی آنکھوں سے طلاق نامہ نہیں پڑھا۔ سوال یہ ہے
کہ کیا میرے والدین کا ایک ساتھ بطور میاں بیوی رہنا جائز ہے؟ اگر نہیں، تو میں
اپنے والدین سے کیسا برتاؤ کروں ان سے میل جول رکھوں یا نہیں؟ نیز میرے والد کہتے
ہیں کہ مجلس واحد میں تین طلاقیں ایک ہوتی ہیں۔ فقہ حنفی کے مطابق جواب دیں کہ کیا
وہ دونوں میاں بیوی ہیں؟ اور اگر نہیں ،تو ان کے ساتھ میں میل جو ل رکھوں یا ترک
کردوں او راگر میاں بیوی ہیں تو شرعی دلیل اس کی روانہ کریں؟
میں نے طلاق سے متعلق ایک سوال پوچھا تھا جس کا جواب مجھے فتوی نمبر10592مجھے موصول ہوا۔ میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)میں اپنی بیوی کو طلاق دینا نہیں چاہتا ہوں میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی ہے ،کیوں کہ وہ مزید بچے نہیں چاہتی ہے، وہ جنسی تعلقات کو پسند نہیں کرتی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ ہم دونوں کے درمیان کوئی ذہنی مفاہمت نہیں ہے۔(۲)میں اس کو اپنی بچی نہیں دینا چاہتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اس کو اپنی طرح کی تعلیم دے گی۔ کیا میں اس سے اپنی بچی کو زبردستی لے سکتا ہوں، کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے لیکن میں اس کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ اس کے طلاق کی ذاتی خواہش کی وجہ سے کیا اس کو اپنے تمام حقوق جیسے مہر اور بچے وغیرہ چھوڑ دینے چاہئیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
2489 مناظرسگی بہن سے لاعلمی میں نکاح ہوگیا
13788 مناظرایک عورت یہ معلوم کرنا چاہتی ہے کہ ۲۰/ تاریخ کو جون کے دن پیسوں کو لے کر میرے آپنے شوہرسے جھگڑا ہوگیا۔ انہوں نے میرے پاس کچھ پیسے رکھوائے تھے اور ان میں سے انہوں نے ۲۰۰۰/ روپئے ایک بار بستروں کے لئے اور ۵۰۰/ روپئے ایک بار لڑکیوں کے لیے مجھ سے لئے اور بھول گئے۔ میں نے کہا یاد کرو تو وہ بولے کہ تم اپنے بھائیوں کو دے آئی ہو۔ میں نے کہا کہ بھائیوں کو ہمیں دینے ہیں۔ اس پرانہوں نے کہا کہ چل بچوں کے سامنے میں تجھے تین دفعہ طلاق دیتا ہو ں ۔ انہوں نے تین دفعہ طلاق دیدی۔ میرے بیٹے اور بھانجے کے سامنے ۔ بھانجے کی عمر ۱۵/سال اور بیٹے کی عمر ۱۸/ سال ہے۔ میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ مرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ میرا ایک بیٹا ۱۸/ سا ل کا ہے، ایک بیٹی ۱۷/ سال دوسری ۱۴/ تیسری بیٹی ۱۱/ کی سال ہے۔
1957 مناظر