• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 23192

    عنوان: کیا فرناتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام درج ذیل مسلہ کے بارے میں صورت مسلہ : میں نے اپنی بیوی کو میکے گھونے چھوڑا ایک ہفتہ کے بعد لینے گیا تو ساس ،سسر نے یہ کہکر منع کردیا کہ بیٹی کی طبیعیت صحیح نہیں ہے اسپر میں نے کہا کہ بیوی کے علاج ومعالجہ کی ذمہ داری میری ہے لہذا میرے ساتھ بھیج دیں لیکن انہوں نے سختی سے منع کردیا اور پھر کچھ پرانی باتو ں کو لیکر بحث مباحثہ کرنے لگے میں ناراض ہوکر گھر سے نکلتے وقت ساس ،سسر سے یہ کہا کہ آپ کل جاکر اپنی بیٹی کے سامان لے آنا( بقول میرے سسر کے میں یہ جملہ کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے پاس رکھے اور علاج کراتے رہیں اور کل جاکر سامان وغیرہ لے آنا)یہ کہکر میں چلا آیا ہھر ایک ہفتہ کے بعد میں بیوی کو لینے گیا تو سسر کہنے لگے کہ آپ نے جو جملہ کہا ہے اس سے طلاق واقع ہوگی ہے ۔ آپ سے پوچھنا یہ کہ ان صورتو ں میں طلاق واقع ہوی یا نہیںاگر ہوی تو رجوع کا کیا طریقہ ہے نیز یہ بھی پوچھنا کہ شوہر کے اجازت کے بغیر والدین کا بیٹی کو اپنے گھر میں روکنا جایز ہے یانا جایز نیز بیوی کا میکے جانے کا شرعی طریقہ اور صورت کیا ہے ۔ براے مہربانی ان مسایل کا قرآن و سنت کے روشنی میں وضاحت فرمائیں 

    سوال: کیا فرناتے ہیں علماے کرام ومفتیان عظام درج ذیل مسلہ کے بارے میں صورت مسلہ : میں نے اپنی بیوی کو میکے گھونے چھوڑا ایک ہفتہ کے بعد لینے گیا تو ساس ،سسر نے یہ کہکر منع کردیا کہ بیٹی کی طبیعیت صحیح نہیں ہے اسپر میں نے کہا کہ بیوی کے علاج ومعالجہ کی ذمہ داری میری ہے لہذا میرے ساتھ بھیج دیں لیکن انہوں نے سختی سے منع کردیا اور پھر کچھ پرانی باتو ں کو لیکر بحث مباحثہ کرنے لگے میں ناراض ہوکر گھر سے نکلتے وقت ساس ،سسر سے یہ کہا کہ آپ کل جاکر اپنی بیٹی کے سامان لے آنا( بقول میرے سسر کے میں یہ جملہ کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو اپنے پاس رکھے اور علاج کراتے رہیں اور کل جاکر سامان وغیرہ لے آنا)یہ کہکر میں چلا آیا ہھر ایک ہفتہ کے بعد میں بیوی کو لینے گیا تو سسر کہنے لگے کہ آپ نے جو جملہ کہا ہے اس سے طلاق واقع ہوگی ہے ۔ آپ سے پوچھنا یہ کہ ان صورتو ں میں طلاق واقع ہوی یا نہیںاگر ہوی تو رجوع کا کیا طریقہ ہے نیز یہ بھی پوچھنا کہ شوہر کے اجازت کے بغیر والدین کا بیٹی کو اپنے گھر میں روکنا جایز ہے یانا جایز نیز بیوی کا میکے جانے کا شرعی طریقہ اور صورت کیا ہے ۔ براے مہربانی ان مسایل کا قرآن و سنت کے روشنی میں وضاحت فرمائیں 

    جواب نمبر: 23192

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ):1247=941-6/1431

    آپ نے اگر یہ کہا کہ ”آپ کل جاکر اپنی بیٹی کے سامان لے آنا“ اور بقول آپ کے سسر کے یہ کہا کہ ”آپ اپنی بیٹی کو اپنے پاس رکھیں اور علاج کراتے رہیں اور کل جاکر سامان وغیرہ لے آنا“ ان دونوں جملوں سے کسی قسم کی طلاق واقع نہ ہوئی، آپ کی بیوی آپ کے نکاح میں علی حالہا ہے البتہ اگر بسلسلہٴ طلاق کوئی اور جملہ بھی بولا ہو یا اس سے پہلے یا بعد میں کوئی اور جملہ طلاق سے متعلق کہا ہو تو حکم بدل جائے گا، ایسی صورت میں سوال دوبارہ کریں اور صورتِ مسئولہ میں جب طلاق واقع نہ ہوئی تو رجعت کی بھی کچھ حاجت نہیں۔
    (۲) اگر میکہ قریب ہی ہے اور ہفتہ میں ایک دن مثلاً جمعہ جمعہ جاکر شوہر کی اجازت سے والدین کی زیارت کرآیا کرے تو جائز ہے، اگر میکہ دور ہو یا کسی محرم شرعی کے ساتھ جاکر مناسب عرصہ کے فصل سے گاہے گاہے والدین سے ملاقات کرآیا کرے تو درست ہے، شوہر کی اجازت کے بغیر یا اس کی خلافِ مرضی نہ جائے، شوہر کو بھی چاہیے کہ بات بات پر خشک مزاجی سے پیش نہ آئے بلکہ صلہٴ رحمی اورحسن معاشرت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر رہن سہن اور سسرالی رشتہ داروں سے تعلقات اچھے رکھنے میں ساعی رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند