معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 23133
جواب نمبر: 2313301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م):971=971-6/1431
اگر بیوی کی طرف سے طلاق کا اختیار کرنا نہیں پایا گیا تھا اور آپ نے بیوی کی غیرموجودگی میں تین طلاق لکھ کر دیدیا تو آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور دونوں کے درمیان میاں بیوی کا رشتہ بالکلیہ ختم ہوگیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے صرف ایک مرتبہ کہا:دفع ہوجا ادھر سے, تو کیا اس سے طلاق ہوجائے گی؟ (۲)اگر کوئی شخص صرف ایک مرتبہ طلاق کا لفظ استعمال کرتا ہے اپنی بیوی کے لیے اس کے بعد اگر وہ جماع کرنا چاہتے ہیں تو پھر اسلامی حل کیا ہے؟
4426 مناظرمیرے سالے کی شادی ایک لڑکی سے ہوئی جس کو
میرے سالے کی ماں اور بہن نیپسند کیا تھا۔شادی کے بعد میاں اور بیوی بہت زیادہ
محبت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔ ماں کمزور اور بیمار تھی اس کی بہو
نے اس کی پوری دیکھ بھال کی اور علاج کرایا۔ لیکن ماں نے اپنے لڑکے کے ساتھ اپنی
بہو پر چلانا شروع کیا۔ لڑکا اس کو برا محسوس کرتا تھا کیوں کہ وہ اچھی طرح سے
جاننا تھا کہ اس کی بیوی اس کی ماں کی دیکھ بھال کررہی ہے اور اس کی خدمات کی وجہ
سے اس کو برا بھلا نہیں کہا جاسکتا ہے۔یہ روزانہ کا معمول بن گیا کہ ماں ہر دن اپنی
بہو پر چلانا شروع کردیتی تھی ہر معمولی چیزوں پر اس کی خدمت کونظر انداز کرکے۔ ایک
دن لڑکے نے اپنی ماں کو اپنی بیوی پر چلانے سے منع کیا جو کہ اس کی ماں کے لیے بہت
کچھ کررہی ہے۔ بیمار ماں ناراض ہو گئی اور دونوں یعنی لڑکے اور بہو پر چلانا شروع
کیا۔ لڑکا بھی ناراض ہوگیا اور کہا کہ میں نے اس کو شادی کے لیے نہیں منتخب کیا ہے
یہ تو تم نے اور میری بہن نے اس کو منتخب کیا ہے۔ غصہ میں لڑکے نے کہا کہ اگر تم
نہیں چاہتی ہو کہ میری بیوی میرے ساتھ رہے تو میں اس کو طلاق (تین مرتبہ) دیتا
ہوں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر اس وقت اپنی ماں اور بہن کے ساتھ بحث کررہا تھا
تاہم بیوی بھی وہاں موجود تھی لیکن وہ اپنی بیوی کو براہ راست مخاطب نہیں کررہا
تھا۔وہ بہت غصہ میں تھا لیکن اس کی نیت اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینے کی تھی بلکہ
اپنی ماں اور بہن کوچڑانے کی تھی۔ میاں او ربیوی ایک دوسرے سے بہت زیادہ محبت کرتے
ہیں اور دونوں طرف سے جدا ہونے کی کوئی بھی نیت نہیں ہے۔مفتی صاحب اس طرح کے حالات
کے اندر جس میں شوہر طلاق کی کوئی نیت نہیں رکھتاہے لیکن صرف اپنی ماں اور بہن
کوچڑانا مقصود ہے او ربہت زیادہ غصہ کی حالت میں براہ راست اپنی ماں اور بہن کو
مخاطب کررہا تھا [جب آپ اسے پسند نہیں کرتے تو میری شادی کیوں کرائی لو اب میں اسے
طلاق دیتاہوں]۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس کا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر کیا ہوگا؟
اللہ ہماری مدد کرے۔ آمین
میاں
بیوی لڑائی جھگڑے سے طلاق
ہماری لڑکی کے لیے خلع کی
ضرورت ہے۔ ہماری لڑکی اپنے شوہر سے خلع لینا چاہتی ہے۔ ہماری لڑکی اور اس کا شوہر
ایک دوسرے سے گزشتہ نو مہینوں سے یعنی اگست 2008سے علیحدہ رہ رہے ہیں۔ لڑکا (شوہر)
آسٹریلیا میں ہے اور لڑکی (بیوی) امریکہ میں ہے۔تفصیل: خلع لینے کی اصل وجوہات حسب
ذیل ہیں:(۱) دسمبر
2006میں (دو سال اور چارماہ پہلے)جب سے ان کی شادی ہوئی ہے لڑکا (شوہر) یا اس کے
والدین نے لڑکی کی کوئی بھی ذمہ داری نہیں نبھائی ہے۔اب تک ہم یعنی لڑکی کے والدین
اس کی( لڑکی) کی تمام ذمہ داریاں اٹھارہے ہیں اور اس کی ضروریات پوری کررہے ہیں ۔
(۲)جب تک وہ دونوں انڈیا میں ایک ساتھ رہے ،
تو لڑکا ہمیشہ مسلسل سگریٹ پیتے ہوئے پایا گیا اوراکثر راتوں کو گھر سے غائب رہتا
تھا اور فجر کے وقت گھر آتا تھا۔ وہ فجر کے پہلے آتا تھا اور فوراً غسل کرتا تھا
اپنی بیوی کے سامنے آنے سے پہلے ۔ ان چیزوں نے ہماری لڑکی کو بہت زیادہ پریشان کردیا
اور جب لڑکا اور اس کے والدین نے ہمارے اوپر ہماری لڑکی کو اعلی تعلیم حاصل کرنے
کے لیے امریکہ بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالا تو ہم نے اپنی لڑکی کواپنے اخراجات پر امریکہ
بھیجنے میں ان کی (لڑکے کے والدین)کی اطاعت کی۔ ......
مجھے اپنے شوہر کی جانب سے دخولسے پہلے (یعنی جسمانی تعلق سے پہلے) ایک طلاق کی ڈیڈ (قانونی کاغذ سیل بند اور دستخط کیا ہوا) موصول ہوا ہے۔انھوں نے مجھے ایک ہی وقت میں تین مرتبہ تحریری طلاق دی، لیکن الگ الفاظ کے ساتھ۔ نوٹس کے الفاظ یہ ہیں: میں․․․․بن․․․ اپنے پورے ہوش و حواس میں تم کو ․․․ بنت․․․ کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔ اب میں اپنے طلاق دینے والے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے بتائیں کی شریعت کا کیا حکم ہے؟
2769 مناظرجناب نعمت اللہ صاحب نے اپنی بیوی رضوانہ انجم سے فون پر جھگڑا کرتے ہوئے رضواناکی بہن سے کہا: ? میں چھوڑتاہوں ، تمہیں ہی پالنا? پھر اسی گفتگو کے دوران چند منٹوں کے بعد رضوانا سے دومرتبہ کہا :? جاگے! میں نے تجھے طلاق دیا? ( جاگے کا لفظ کرناٹک میں عام بول چال میں چلے جانے کے لیے استعمال ہوتاہے ) فون کا اسپیکر آن تھا اور اس گفتگو کو رضوانا کے بھائی نے بھی سنا ، گویا طلاق کے جملے کو خود رضوانا، اس کے چھوٹے بھائی اور اور اس کی چھوٹی بہن نے سنا۔ اب نعمت صاحب اپنے طلاق کے جملے سے مکر رہے ہیں اور انکار کررہے ہیں توکیا رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی گواہی سے طلاق مانی جائے گی؟واقعہ تو اپنی جگہ حقیقت ہے ،رضوانا اور نعمت اللہ صاحب کے مابین آٹھ سالوں سے ازدواجی تعلقات بھی نہیں ہے اور خلع کے نام پر رضوانا کے نام پر جو زمین ہے وہ اسے مانگ رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ رضوانا اور اس کے بھائی اور بہن کی شہادت پر طلاق مانی جائے گی؟ واضح رہے کہ اب وہ مستقل تین سالوں سے دونوں الگ الگ ہی رہے ہیں۔ نیز یہ بھی واضح فرمائیں کہ ایک عورت اپنے مرد کے ساتھ رہے گی جب کہ اس کے مابین ازدواجی تعلقات بھی نہ ہو تو وہ اس طرح کی مصیبت کب تک برداشت کرتی رہے گی؟ ایسی صورت میں اب رضوانا کیا کرے؟ کیا وہ اب دوسری شادی کر سکتی ہے؟
2474 مناظرمیں
طلاق کا صحیح طریقہ جاننا چاہتاہوں۔ نیز اگر کسی مسلم بھائی نے اتفاقا دباؤ یا
تناؤ کی حالت میں تین مختلف مواقع پر تین مرتبہ طلاق دے دی توکیا طلاق شمار کی
جائے گی؟ ایک دوسرا سوال جو کہ میں جاننا چاہتاہوں وہ یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے غصہ
میں تین مرتبہ طلاق کہاہے اور وہ شخص Attention Deficit Hyperactivity Disorder SYMPTOMS OF ADD or
ADHDبیماری
کاشکار تھا، یعنی ایک جگہ پر توجہ مرکوز کرنے کا مسئلہ، کوئی بات کہنا اور اس بات
پر افسوس کرنا کہ جو کچھ کہا وہ کہنے کی نیت نہیں تھی،اکثر ہاتھ اور پاؤں میں بے
قراری، یا بیٹھنے کی حالت میں پیچ و تاب کھانا۔بیٹھ رہنے کی حالت میں دقت محسوس
کرنا۔ کھیل یا جماعتی سرگرمی میں اپنی باری کا انتظار کرتے وقت بے چینی محسوس
کرنا۔کام اور کھیل کی سرگرمیوں میں توجہ کو مرکوز کرنے میں پریشانی محسوس
کرنا۔اکثر ایک نامکمل کام سے دوسرے کام میں لگ جانا۔ خاموشی سے کھیلنے میں پریشانی
محسوس کرنا۔اکثر حد سے زیادہ بات کرنا۔اکثر دوسروں سے مداخلت کرنا اور زبردستی
کرنا۔ اکثر جو کچھ کہا جارہا ہے اس کا نہ سننا۔ اکثر ان چیزوں کو بھول جانا جو کہ
کام یا سرگرمیوں کے لیے ضروری ہیں۔اکثرخطرناک جسمانی سرگرمیوں میں ملوث ہونا اس کا
ممکنہ انجام سوچے بغیر۔آسانی سے خارجی محرکات کی وجہ سے آپے سے باہر ہوجانا)۔ ایسے
شخص کے لیے کن حالات کے تحت طلاق شمار ہوگی؟برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔ والسلام