• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 22487

    عنوان: ایک شخص نے اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر اپنی سالی سے شادی کی ، انہیں ایک بچہ ہوا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بچہ کے کا نسب قانونی مانا جائے گا یا نہیں؟اور والدکے انتقال کے بعد وہ وارث ہوگا یا نہیں؟

    سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کی اجازت کے بغیر اپنی سالی سے شادی کی ، انہیں ایک بچہ ہوا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بچہ کے کا نسب قانونی مانا جائے گا یا نہیں؟اور والدکے انتقال کے بعد وہ وارث ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 22487

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):912=659-6/1431

    بیوی کے نکاح میں رہتے ہوئے بیوی کی بہن سے نکاح کرنا حرام ہے، قال تعالی: وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ (الآیة) اس شخص کو چاہیے کہ فوراً اپنی سالی سے جدائیگی اختیار کرلے اور زبان سے کہہ دے کہ میں نے تجھے چھوڑدیا یا تیرا راستہ صاف کردیا وغیرہ اوراپنی اس حرکت پر صدق دل سے توبہ واستغفار کرے اور جب تک سالی کی عدت نہ پوری ہوجائے اس وقت تک اپنی بیوی سے علاحدہ رہے۔ جہاں تک بچہ کا مسئلہ ہے تو اس کا نسب اس شخص سے ثابت مانا جائے گا، البتہ وہ بچہ اس شخص کا وارث نہ ہوگا، وإن تزوجہما في عقدتین فنکاح الأخیرة فاسد ویجب علیہ أن یفارقہا ولو علم القاضي بذلک یفرق بینہما فإن فارقہا قبل الدخول لا یثبت شيء من الأحکام وإن فارقہا بعد الدخول فلہا المہر ویجب الأقل من المسمی ومن مہر المثل وعلیہا العدة ویثبت النسب ویعتزل عن امرأتہ حتی تنقضي عدة أختہا (عالم گیری: ۱/۲۷۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند