معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 20536
کچھ سال پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تھی۔ اس نے تقریبا دوسال پنے شوہر کے ساتھ گذر بسر کیا۔ اب کے اس کے دوبچے ہیں، ایک دوسال کا اور دوسرا چارسال کا۔ اس عرصے میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی، بہت ساری پیچید گیوں اور الجھنوں کی وجہ سے۔وہ گھر میں کسی کو بتائے بغیر ادھر ادھرگھومتا رہتا تھا۔ کبھی وہ واپس آجاتا اورکبھی کچھ دونوں کے بعد واپس آتا۔ وہ گذشتہ تقریبا ساڑے تین سال غائب ہے۔ گھر میں کسی کو پتہ نہیں ہے، نہ بیوی کو اور نہ ہی دیگر افرادخانہ ا و رنہ ہی شتہ داروں کو۔ ہم نے اس کے گھروالوں سے پوچھا مگر وہ کچھ اتاپتہ نہیں بتا سکے۔ میری بہن کی عمراب ۳۰/۳۳/ سال ہے ۔ میرے والد کی آمدنی بہت کم ہے، نیز دیگر بہنوں کی ابھی شادی کرانی ہے۔ گذشتہ ساڑھے تین سالوں سے میرے والد اس بہن کے تمام اخراجات برداشت کررہے ہیں، بے روزگاری کی وجہ سے انہیں کافی پریشانی ہورہی ہے۔ ہم نے گھر میں مشورہ کیا اور یہ طے پایا کہ اس کی دوسری شادی کرادی جائے۔ گھر کے فیصلہ کے بعد وہ بھی متفق ہے۔ اس سلسلے میں سوالات یہ ہیں۔(۱) کیا میری بہن کا نکاح ان حالات ممکن ہے؟اگر نہیں تو کیوں؟ (۲) والدصاحب بڑی فیملی کا خرچ زیادہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں، ایسے میں ان کو اپنی بیٹی اور دونواسیوں کی پرروش کتنے دنوں تک کی کرنی ہوگی؟ اگر بچوں کو آج صحیح کفالت نہیں ملتی تو تعلیم کے اعتبارسے بچوں کا جو مستقبل خراب ہوگا، اس کا گناہ کس کے سرہوگا؟
کچھ سال پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تھی۔ اس نے تقریبا دوسال پنے شوہر کے ساتھ گذر بسر کیا۔ اب کے اس کے دوبچے ہیں، ایک دوسال کا اور دوسرا چارسال کا۔ اس عرصے میں وہ اپنے شوہر کے ساتھ خوش نہیں تھی، بہت ساری پیچید گیوں اور الجھنوں کی وجہ سے۔وہ گھر میں کسی کو بتائے بغیر ادھر ادھرگھومتا رہتا تھا۔ کبھی وہ واپس آجاتا اورکبھی کچھ دونوں کے بعد واپس آتا۔ وہ گذشتہ تقریبا ساڑے تین سال غائب ہے۔ گھر میں کسی کو پتہ نہیں ہے، نہ بیوی کو اور نہ ہی دیگر افرادخانہ ا و رنہ ہی شتہ داروں کو۔ ہم نے اس کے گھروالوں سے پوچھا مگر وہ کچھ اتاپتہ نہیں بتا سکے۔ میری بہن کی عمراب ۳۰/۳۳/ سال ہے ۔ میرے والد کی آمدنی بہت کم ہے، نیز دیگر بہنوں کی ابھی شادی کرانی ہے۔ گذشتہ ساڑھے تین سالوں سے میرے والد اس بہن کے تمام اخراجات برداشت کررہے ہیں، بے روزگاری کی وجہ سے انہیں کافی پریشانی ہورہی ہے۔ ہم نے گھر میں مشورہ کیا اور یہ طے پایا کہ اس کی دوسری شادی کرادی جائے۔ گھر کے فیصلہ کے بعد وہ بھی متفق ہے۔ اس سلسلے میں سوالات یہ ہیں۔(۱) کیا میری بہن کا نکاح ان حالات ممکن ہے؟اگر نہیں تو کیوں؟ (۲) والدصاحب بڑی فیملی کا خرچ زیادہ برداشت نہیں کرسکتے ہیں، ایسے میں ان کو اپنی بیٹی اور دونواسیوں کی پرروش کتنے دنوں تک کی کرنی ہوگی؟ اگر بچوں کو آج صحیح کفالت نہیں ملتی تو تعلیم کے اعتبارسے بچوں کا جو مستقبل خراب ہوگا، اس کا گناہ کس کے سرہوگا؟
جواب نمبر: 20536
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 527=387-4/1431
(۱) ابھی نہیں۔ آپ کسی مقامی شرعی پنچایت یا دارالقضا میں بہن کی طرف سے شوہر کی گمشدگی کی درخواست دلوائیں۔ اراکین شرعی پنچایت مطابق اصول وضوابط محررہ الحیلة الناجزة شوہر کے گمشدگی کی تحقیق وتفتیش اپنے طور پر بھی کریں گے، بعدہ مطابق شرائط محررہ در ?الحیلة الناجزة? اگر شرعی پنچایت یا دارالقضاء بہن کا نکاح شوہر سے فسخ کرنے کا فیصلہ کردیتے ہیں تو پھر آپ کی بہن عدت پوری کرنے کے بعد عقد ثانی کی مجاز ہوجائیں گی، اس سے پہلے نہیں کیوں کہ ابھی گمشدہ شوہر کے ساتھ ان کا نکاح برقرار ہے۔
(۲) شوہر بالقصد والاختیار ایسا کررہا ہوگا تو وہ گنہ گار ہوگا اور آپ کے والدین کو بیٹی اور نواسیوں کی پرورش اور اخراجات برداشت کرنے کا ثواب ملے گا۔ اِنَّمَا یُوَفَّی اصَّابِرُوْنَ اَجْرَہُمْ بِغَیْرِ حِسَاب (الآیة)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند